انفراریڈ شعاعوں تک کو منعکس کرنے اورعمارت کو ٹھنڈا رکھنے والا پینٹ تیار

نیویارک: امریکی ماہرین نے عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے بلکہ انفراریڈ شعاعوں کو لوٹانے والا ایک خاص قسم کا پینٹ بنایا ہے جو سیاہ رنگت کے باوجود بھی عمارتوں اور گھروں کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔

اس پینٹ کو گاڑیوں سے لے کر عمارتوں تک پر لگایا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں دو پرتیں یا تہیں ہیں جن میں سے ایک تو پینٹ یا روغن کی رنگت بناتی ہیں تو دوسری حرارت پیدا کرنے والی انفراریڈ شعاعوں کو منعکس کرتی ہیں۔ اسے کولمبیا یونیورسٹی کے یوآن یانگ اور ان کے ساتھیوں نے تیر کی ہے۔ اس کا ایک حصہ تجارتی پینٹ پر مشتمل ہے تو اس کے نیچے ٹیفلون سے ملتا جلتا پالیمر ہے جو روشنی کو منعکس کرتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی میں ایک جانب سات رنگوں کی روشنی ہوتی ہے تو دوسری جانب انفراریڈ (زیریں سرخ) اور الٹراوائلٹ (بالائے بنفشی) شعاعیں بھی ہوتی ہیں۔ ان میں انفراریڈ گرمی کی وجہ بنتی ہے۔ اگرچہ سفید رنگ کرکے عمارتوں اور کاروں کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے لیکن نئی اختراع سے ہر قسم کے رنگ کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کسی جگہ بالکل سیاہ روغن پھیرا جائے تو وہ قدرے زیادہ گرم ہوجاتی ہے لیکن اس پینٹ کی بدولت سطح کی گرمی میں لگ بھگ 16 درجے سینٹی گریڈ تک کمی کی جاسکتی ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس پینٹ کو کئی سطحوں پر آزمایا گیا ہے اور اچھے نتائج برآمد ہوئی۔ دوسری جانب اسے ایک اون میں پورے ایک مہینے تک 60 درجے سینٹی گریڈ تک رکھا گیا تو اس کی افادیت بھی برقرار رہی۔

دیگر ماہرین نے اس ایجاد پر خوشی اور حیرت کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس طرح سواریوں، عمارتوں اور گھروں کو ماحول دوست انداز میں ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔ اس پینٹ کی بدولت کسی بڑی عمارت میں ایئرکنڈیشنڈ کا خرچ بھی بہت حد تک کم ہوسکے گا۔ اس طرح بجلی اور دیگر اخراجات میں بھی کمی ہوگی۔

اب اگلے مرحلے میں اس سے منعکس ہونے والی انفراریڈ شعاعوں سے بجلی بنانے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں