تعلیمی انقلاب

حافظ احسان شریف

\قوموں کی ترقی کا راز تعلیم میں مضمر ہے جن قوموں نے تعلیم اور تحقیق کو ذریعہ شعار بنایا آج و ہ دنیا بھرمیں اپنی کامیابی کا لوہا منوا رہی ہیں ۔کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار اس کے نظام تعلیم پر ہوتا ہے ۔تعلیم کا اعلیٰ معیار ہی لوگوں کے معیار زندگی ، معاشرتی بہبود اور معاشی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کر تاہے ۔مذہبی معاملات ہوں یا سیاست کی اونچ نیچ ،معاشرتی رویے ہوں یا انتظامی ذمہ داریاں داخلی معاملات ہوں یا خارجی امور اعلیٰ تعلیم کی اہمیت سے کسی طور بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔اعلیٰ تعلیم ہی تحقیق اور غوروفکر کا احاطہ کرتی ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں تحقیق اور غوروفکر کو منصوبہ سازی کی اساس سمجھا جاتا ہے ۔دنیا تبدیل ہو رہی ہے اور جدیدٹیکنالوجی ہرشعبہ ہائے زندگی میں اپنے پنجے گاڑ رہی ہے ۔اس وقت ہائیر ایجوکیشن طلباءو طالبات کو ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بھرپور اور عزم کے ساتھ تیا رکررہی ہے کلاس روم کی تعلیم سے زیادہ کالج ویونیورسٹی کی تعلیم اہمیت رکھتی ہے یہ ایک جامع سفر ہے جو انفرادیت استقامت اور مہارت کے پہلوﺅں کی کھوج کرتاہے ایک ڈگری حقیقت پسندی سے طالبعلموں کو سوچنے ، بات چیت کرنے اور ترسیل کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے انہی حقائق کو دیکھتے ہوئے ضلع اوکاڑہ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے یونیورسٹی کے قیام کی اشد ضرورت کو محسوس کیا گیا۔ضلع اوکاڑہ اور گردونواح کے علاقہ کے طلباءکی پریشانی کو دیکھتے ہوئے راﺅ سکندر اقبال سابق وزیر دفاع ،سماجی کارکن اور عوام دوست لیڈرنے یونیورسٹی بنانے کا خواب دیکھا ۔اور انہوں نے اپنے اس خواب کو حقیقت کا عملی جامہ پہنانے کے لئے اس وقت کے صدر پاکستان جناب جنرل پرویز مشرف صاحب سے خصوصی اجازت حاصل کی اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کا سب کیمپس منظور کروایا ، جگہ کی تنگی اور فنڈ کی کمی کی وجہ سے کلاسز کلثوم سوشل سیکورٹی ہسپتال اوکاڑہ کی عمارت میںکلاسز کا اجراءکیا گیا ۔بعد ازاں پنجاب اسمبلی کی قرارداد میں یکم اپریل 2016ءکو اس کیمپس کو اپ گریڈ کروانے کے نوٹیفیکیشن کے بعد یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے لئے رینالہ خورد میں موجود صوبائی حکومت کے ملکیتی رقبہ میں سے یونیورسٹی کے لئے تقریباًدوسوچار ایکڑ رقبہ برلب نہر لوئر باری دوآب منظور کروایا ،اورپروفیسر ڈاکٹر محمد ذکریا ذاکر وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئے ،ان کی شب و روز اور انتھک کاوشوںکی وجہ سے یونیورسٹی آف اوکاڑہ دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی منازل طے کرنے لگی،انہوں نے 47تعلیمی شعبہ جات کا انعقاد کیاجس میں97سے زائد BS/MA/MSC/ M.Phil/Phdڈگری پروگرامز ہیںاس وقت یونیورسٹی آ ف اوکاڑہ میںتقریباًسولہ ہزارطلباءو طالبات اور دو صد سے زائد فیکلٹی ممبران شامل ہیں۔پچھلے دو سالوں کے دوران یونیورسٹی آف اوکاڑہ نے ڈاکٹر ذکریا ذاکرکی زیر نگرانی فزیکل اور علمی انفراسٹرکچر کے لحاظ سے قابل ذکر ترقی کی ہے۔ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کے لئے چالیس ایکڑ رقبہ پر محیط پلے گراﺅنڈ ز اور لان بنائے گئے ہیں ۔اس خطہ کی تعلمی ضروریات اور دیگر سماجی مسائل پر تحقیق کے لئے ایک سوشل سائنس ریسرچ سنٹر بھی بنا یا گیا ہے ۔صنفی فرق کو کم کرنے اور معاشرتی استحکام کو فروغ دینے کے ویژن کے لئے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کی انتظامیہ محنت اور لگن سے کام کر رہی ہے ۔ معاشرے کے تمام طبقات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع مہیا کرنے کے لئے ایک جامع کمیونٹی آﺅٹ ریچ پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے ۔طلبا ئ، اساتذہ اور مقامی برادری کو عالمی تعلیمی ثقافت اور مباحث کے ساتھ منسلک کر نے کے لئے یونیورسٹی آف اوکاڑہ انتظامیہ نے بین الاقوامی اداروں اور یونیورسٹیوں سے بھی معاونت حاصل کر رکھی ہے ۔پچھے دو سالوں کے دوران دس غیر ملکی سکالرز اور سائنس دانوں نے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کا دورہ کیا ،ڈاکٹر ذکریا ذاکرکی خصوصی کاوشوں اور شبانہ روز محنت کی وجہ سے ادارہ ہٰذ انتہائی کم وقت میں بہت زیادہ ترقی کی منازل طے کر رہاہے،چند ماہ قبل راجہ یاسر ہمایوں وزیر ہائیر ایجوکیشن کمیشن پنجاب نےPHDبلاک کا افتتاح کیاجہاں پرتعلیمی ، تحقیقی
،سماجی اور معاشرتی سرگرمیو ں کی استعداد کا رمیں اضافہ کے لئے ملک بھر کے طلباءو طالبات اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں ،اگر ترقی کی منازل اسی طرح طے ہوتی رہیں تو عنقر یب یونیورسٹی آف اوکاڑہ کا شمار ملک کی بلند پایہ اداروں میں ہوگا۔ایک ملاقات میں ڈاکٹر ذکریا ذاکر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی کے بغیر ناممکن ہے ۔جو کہ سراسر حقیقت پر مبنی ہے ۔اس کے علاوہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں طلباءاور طالبات کے داخلہ کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے جو اس ادارہ کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔مملکت پاکستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والے طلباءوطالبات کو ہوسٹل کی سہولیات مہیا کرنے کے لئے ڈاکٹر ذکریا ذاکر دن رات کوشش کر رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں