عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دیدی

اسلام آباد: ورلڈ بینک کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان میں دو پروگراموں کی مالی اعانت کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری دیدی ہے ورلڈ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ان پروگراموں میں پاکستان پروگرام فور افورڈایبل اینڈ کلین انرجی اور سیکنڈ سیکیورنگ ہیومن انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفورمیشن شامل ہے.

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجے بنہاسین نے کہا کہ یہ دونوں پروگرامز اصلاحات پائیدار سرمایہ کاری کو آسان بنانے اور ضرورتمند افراد کے لیے فلاحی فوائد حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صاف توانائی کے لیے 40 کروڑ ڈالر کے منصوبے میں بجلی کے شعبے کی مالی استحکام کو بہتر بنانے اور ملک میں کم کاربن کے اخراج پر مبنی توانائی میں منتقلی کی حمایت کے اقدامات پر توجہ دی گئی ہے.

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فور افورڈایبل اینڈ کلین انرجی سے بجلی کی پیداوار کے اخراجات کو کم کرنے، صارفین کے لیے سبسڈی اور ٹیرف اور نجی شعبے کی شراکت سے بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کے لیے اصلاحات لانے کے لیے ضروری اقدامات کو ترجیح دی گئی ہے. اس کے علاوہ اضافی درمیانی مدت کی اصلاحات جاری ہیں جو سبسڈی، مسابقت اور بجلی کے شعبے کی استحکام پر مرکوز ہیںاعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد طویل المدتی اصلاحات کے دوران گردشی قرضوں کو کم کرنا ہے‘اس پروگرام کے لیے ورلڈ بینک کی ٹاسک ٹیم کے رہنما ریکارڈ لیڈن نے کہا کہ ملک کے مالی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے بجلی کے شعبے میں اصلاحات بہت اہم ہیں.

ان کا کہنا ہے کہ توانائی کو کاربن سے کم کرنے سے ایندھن کی درآمدات پر انحصار کم ہوجائے گا اور روپے کی قدر میں اتار چڑھاو کا خطرہ کم ہوگا انہوں نے کہا پیس اصلاحات پر اقدامات کو ترجیح دیتا ہے جو گردشی قرضوں سے نمٹنے اور بجلی کے شعبے کو پائیدار راہ پر گامزن کرنے کے لیے برقرار رہنا چاہیے اس کے علاوہ 40 کروڑ ڈالر انسانی وسائل کے لیے بنیادی خدمات کی فراہمی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک وفاقی اسٹرکچر کی حمایت کے لیے منظور کیے گئے.

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس پروگرام سے صحت اور تعلیم کی خدمات کو بہتر بنانے، غریبوں کے لیے آمدنی کے مواقع میں اضافہ اور معاشی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی‘عالمی بینک کے مطابق ان اصلاحات سے بچوں کو حفاظتی ٹیکوں اور پائیدار صحت سے متعلق صحت کے نگہداشت پروگراموں کی مستقل مالی اعانت، طلبہ کی حاضری کو فروغ ملے گا اور اعداد و شمار پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد ملے گی.

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ پروگرام کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانے اور غیر رسمی شعبے سے وابستہ افراد کو بااختیار بناتے ہوئے معیشت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اصلاحات کی حمایت کرتا ہے، یہ نیشنل سیفٹی نیٹس کے پروگراموں میں اضافے کی حمایت کرتا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں