کورونا کی بھارتی قسم ”ڈیلٹا“کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے لاہورسمیت کئی شہروں میں لاک ڈاﺅن کی تجویز

لاہور:: حکومت پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت روالپنڈی‘ چنیوٹ اور سیالکوٹ سمیت کئی شہروں میں کورونا وائرس کی بھارتی قسم ”ڈیلٹا“ کے پھیلاﺅ میں اضافے کا دعوی کرتے ہوئے شہر میں لاک ڈاﺅن پر غور کرناشروع کردیا ہے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے ”ڈیلٹا“اب تک سامنے آنے والی کورونا وائرس کی تمام اقسام سے زیادہ خطرناک ہے.

دوسری جانب عوامی حلقے حکومتی کارکردگی پر سوال اٹھارہے ہیں کہ آخرکار ”ڈیلٹا“وائرس شہر میں پہنچا کیسے؟شہریوں کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر تعینات سرکاری اہلکار رشوت لے کر بیرون ممالک سے آنے والوں کو بغیرایس او پیزپر عمل کیئے ملک میں داخلے کی اجازت دے دیتے ہیں یہی صورتحال بھارت کے ساتھ زمینی راستوں کی ہے ان کا کہنا ہے کہ چند سرکاری اہلکاروں کے جرم کی سزا پوری قوم کو بھگتنا پڑتی ہے حکومت ایک بار رشوت خور سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات کیوں نہیں کرتی.

محکمہ صحت پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے کے اعلی حکام ”ڈیلٹا“کے کیسیوں میں اضافے سے خوفزدہ ہیں کہ یہ وائرس پورے ملک نہ پھیل جائے پرائمری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ لاہور میں پائے جانے والے انفیکشن میں 70 فیصد سے زیادہ ڈیلٹا کے ہیں یہ دہلا دینے والے اعدادوشمار ہیں ادھر اعلی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کو رپورٹ پیش کردی گئی ہے اور متوقع طور پرآج یا کل اعلی سطحی اجلاس میں صوبے کے بڑے شہروں میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا جائے گا

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت شعوری طور پر معاشرتی اقدار کو توڑرہی ہے اور عیدین کے قریب آتے ہی محکمہ صحت اور این سی او سی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے لاک ڈاﺅن کی افواہیں پھیلائی جانے لگتی ہیں تاکہ شہری اپنے عزیزواقارب سے بھی نہ مل پائیں .

جبکہ شہری حلقوں میں اکثریت اس سازشی تھیوری سے متاثر ہے کہ حکومت عالمی ایجنڈے پر کارفرما ہے جس کا مقصد خوف پیدا کرکے معاشروں کو ان کی جڑوں سے توڑنا ہے جبکہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر یا سازشی تھیوری صرف پاکستان تک ہی محدودنہیں ہے امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کورونا وائرس کے وجود کو ہی نہیں مانتی یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ سازشی تھیوریزپر مبنی ویڈیوزامریکا سے ہی آرہی ہے یہ صورتحال اس وقت زیادہ سنگین ہوجاتی ہے جب میڈیکل سائنس اور دیگر متعلقہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے سازشی تھیوریزپر مبنی ویڈیوزسامنے آتی ہیں .

اپنا تبصرہ بھیجیں