نور پہلی منزل سے گرکر دروازے کی جانب دوڑی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد : اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کا موبائل فون برآمد کر لیا ہے۔۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس کے پاس موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفصیلات بھی سامنے آ گئی ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتولہ نور مقدم کو پہلی منزل سے نیچے گرتے ہوئے دیکھا گیا۔متقولہ نور مقدم اوپر سے گرنے کے بعد دروازے کی کی طرف بھی دوڑی۔

فوٹیج میں ملزم ظاہر جعفر کو نور مقدم کے پیچھے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔فوٹیج میں ملزم ظاہر جعفر کو نور مقدم کے پیچھے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔فوٹیج میں ملزم کو نور مقدم کو گھسیٹتے ہوئے لے جاتا بھی دیکھا گیا۔فوٹیج کے مطابق ملزم ظاہر جعفر مقتولہ نور مقدم کو اندر لے جاکر دروازہ بند کر دیتا ہے۔

فوٹیج میں گارڈ بھی نظر آ رہا ہے لیکن اس نے ملزم کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹیج کے مطابق بحالی مرکز کی ٹیم کافی دیر بعد ملزم کے گھر پہنچی۔جبکہ بحالی مرکز ٹیم کے آنے سے پہلے ہی ملزم نور مقدم کو قتل کر چکا تھا۔ ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔پولیس تاحال ملزم کا دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ نہیں کرا سکی۔قانون کے مطابق 164 کا اقرار جرم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے دینا ضروری ہے۔
اس حوالے سے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ملزم کے پولیس حراست میں اقرار جرم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔علاوہ ازیں نور مقدم کے ڈرائیور نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم نے اسے فون کال کی اور کہا کہ اسے فوری طور پر 7 لاکھ روپے چاہئیں جن کا والدین کو پتا نا چلے۔ ڈرائیور نے کہا کہ میں نے نور مقدم سے کہا کہ میں 7 لاکھ کا انتظام نہیں کر سکتا جس پر نور مقدم نے کہا کہ پیسے بہت ضروری چاہئیں، کسی دوست سے لے لو، اپنے جاننے والوں سے انتظام کردو۔

ڈرائیور کا کہنا تھا کہ میں نے 3 لاکھ روپے کا انتظام کیا اور 19 جولائی کو پیر کے روز دوپہر کے وقت نور مقدم کی جانب سے دیے جانے والے پتے پر میں ظاہر جعفر کے گھر پہنچا، نور مقدم کو فون کیا تو انہوں نے کہا میں باہر نہیں آ سکتی، پیسے خانسامے کے حوالے کر دو جس کے بعد میں نے 3 لاکھ روپے خانسامے کو پکڑا دیے۔ ڈرائیور خلیل نے کہا کہ میں نے پولیس کے سامنے ملزم ظاہر جعفر کے خانسامے کی شناخت کردی ہے ۔

نور مقدم کے ڈرائیور نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب نور مقدم نے مجھے پہلی بار فون کیا تو کہا کہ والدین کو بتا دو کہ میں لاہور جا رہی ہوں۔ انکشاف کے مطابق ڈرائیور جب والدین کو لاہور سے متعلق بتانے گھر کے اندر گیا تو نور مقدم کی والدہ نور مقدم کے والد سے اسی معاملے پر بات کر رہی تھیں اور والد کہہ رہے تھے کہ کل عید کا دن ہے اورنور لاہور کیوں جا رہی ہے۔

ڈرائیور نے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ نور مقدم نے اپنی والدہ کو فون کر دیا ہے، اس لیے میں کچھ کہے بغیر وہاں سے واپس آ گیا۔ تحقیقات کرنے والے ذرائع کے مطابق نور کا اپنی والدہ سے رابطہ تھا اور نور نے اپنی زندگی کے آخری روز یعنی 20 جولائی کو منگل کے دن صبح 10 بجے اپنی ماں سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق ڈرائیور کے بیان اور اغوا اور تاوان سے متعلق جب پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں