طالبان نے افغانستان میں اپنے سخت دشمن ’شیر ہرات‘ کو رہا کر دیا

کابل: طالبان کی فتوحات کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اہم صوبے قندھار سمیت کئی روز کی لڑائی کے بعد ہلمند کا دار الحکومت لشکر گاہ بھی طالبان کے قبضے میں آگیا ہے۔ایک ہفتے میں اٹھارہ صوبائی دارالحکومت اشرف غنی حکومت کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔طالبان نے ہرات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور سابق گورنراسماعیل خان نے ہتھیارڈال دیے ہیں۔

طالبان نے قابو پانے کے بعدسابق مجاہدلیڈرکوساتھیوں سمیت گھر جانے دیا ہے طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل خان ان کیساتھ شامل ہوگئے ہیں۔اس سے پہلے اسماعیل خان نے طالبان کیخلاف آخر تک لڑنے کاعزم ظاہرکیا تھاجب رپورٹرز نے ان سے پوچھا اب آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں تو اسماعیل خان نے کہا وہ چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو اورجنگ ختم ہوجائے۔

کابل میں سفارتخانے بند ہونا شروع ہوگئے ہیں ڈنمارک نے سفارخانہ بندکردیا ہے جب کہ نیدرلینڈز سفارتخانہ بند کرنے پر غور کر رہا ہے، جرمن سفارتخانے کا عملہ کم کرنے کااعلان کیا ہے۔یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان تیزی سے شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے لگے،19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا، ہرات کے بعد قندھار اور لشکر گاہ کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا،ہرات میں طالبان سے بر سرپیکار ملیشیا کمانڈر اسماعیل خان، گورنر ہرات اور صوبائی پولیس چیف کو طالبان نے گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کا شدید ترین مخالف کمانڈر اسماعیل خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہرات پر قبضے کے بعد طالبان نے اسماعیل خان، گورنر ہرات، نائب وزیر داخلہ اورصوبائی پولیس چیف کو حراست میں لے لیا۔اسماعیل خان کے ہمراہ لڑنے والے 207 کمانڈوز نے بھی ہتھیار ڈال دیے۔

طالبان نے قیدیوں کو نقصان نہ پہنچانے اور ان سے عزت کے ساتھ پیش آنے کی یقین دہانی کرادی۔طالبان نے ہرات ائیرپورٹ سے بھارتی لڑاکا طیارہ بھی قبضے میں لے لیا۔ اس سے پہلے قندوز ائیر پورٹ سے بھارتی ہیلی کاپٹر طالبان کے ہاتھ آیا تھا۔ طالبان نے صدر اشرف غنی کے آبائی صوبے لوگر پر بھی مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں