طالب علم بدفعلی کیس،عزیز الرحمان تین سال تک ہر ہفتے بدفعلی کرتا رہا

لاہور:طالب بدفعلی کیس میں گرفتار ملزم عزیز الرحمن کے مقدمے کا چالان سامنے آ گیا ہے۔پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔مدعی کی جانب سے پولیس کو دئیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم عزیز الرحمان تین سال تک ہر ہفتے بدفعلی کرتا رہا۔ملزم نے وفاقی المدارس میں اثر و رسوخ کی بنا پر متاثرہ طالب علم کو بدفعلی پر راضی کیا۔

متاثرہ طالب علم نے ملزم کی ویڈیوز اور آڈیوز ریکارڈ کر لیں۔ان ہی کی بنیاد پر ملزم کو جامعہ منظور اسلامیہ سے فارغ کیا گیا تھا۔ملزم کے بیٹوں نے متاثرہ طالب علم کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔چالان کے مطابق ملزم کے کمرے میں موجود صوفے اور پردے ویڈیو سے مشابہت رکھتے ہیں۔

تفیش میں ثابت ہوا کہ ملزم نے مدعی کے ساتھ بدفعلی کی اور جرم کا ارتکاب کیا۔

اس کے علاوہ مقدمے کے دیگر ملزمان مدعی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کی حد تک قصور وار پائے گئے۔پولیس نے چالان میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان کے خلاف گواہوں کو طلب کرکے ٹرائل شروع کیا جائے۔ پولیس چالان میں عزیز الرحمان سمیت تین بیٹوں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔بدفعلی مقدمے کے ٹرائل میں 9 افراد بطور گواہ عدالت میں پیش ہوں گے۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں جمیعت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے کے طالب علم اور اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ نازیبا عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ویڈیو میں موجود طالبعلم نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔

میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں، صابر نامی نوجوان نے کہا کہ میں نے اپنے لیے آواز اٹھائی لیکن نہ تو کسی نے میری بات سنی اور نہ ہی مجھے انصاف ملا، میں نے انصاف کی عدم فراہمی پر اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر انہوں نے میری جان لینی ہی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کر لوں۔ اس تمام صورتحال میں مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصہ پہلے آیا اور مفتی عزیز الرحمان کے خلاف شکایت کی تھی لیکن مجھے لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا تو کچھ عرصہ بعد وہ ان کے پاس ویڈیو بھی لے آیا۔

جب واقعہ کی تحقیقات کی گئی تو مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے ہٹا دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مفتی عزیز الرحمان کو برطرف کردیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے بھی مفتی عزیز الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ ترجمان جمیعت علمائے اسلام لاہور کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اس شخص کے کسی قول و فعل کی ذمہ دار نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں