نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملکی منافع میں 17فیصد سے زائدکمی

کراچی: اسٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک سے منافع میں 17 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی جو غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے کی گئی کم سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہے جبکہ وفاقی ادارہ شماریات اورٹاپ لائن سیکیورٹیز کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق نیسلے پاکستان، رفحان میز پروڈکٹس اور فرائز لینڈ کیمپینا اینگرو پاکستان جیسی کمپنیوں نے اپریل سے جون کے عرصے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 33 فیصد، 60 فیصد اور 105 فیصد کی آمدنی میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے.

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ سال کے مقابلے میں اتنا منافع نہیں دے سکی مالی سال 2022 کے جولائی تا ستمبر کے دوران منافع اور منقسمہ 47 کروڑ 77 لاکھ ڈالر تھا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 57 کروڑ 68 کروڑ ڈالر تھا جس سے 17.2 فیصد یا 9 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کی کمی ظاہر ہوتی ہے.

پاکستان (افغانستان کو چھوڑ کر) خطے میں سب سے کم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) حاصل کر رہا ہے اور زیادہ تر سرمایہ کاری یورپی ممالک، امریکا اور چین سے آئی ہے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں چین سے ایف ڈی آئی میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی. امریکا سے ایف ڈی آئی چین سے بڑھ گئی جو مالی سال 2022 کے جولائی تا ستمبر کے دوران 10 کروڑ 9 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر تھی تاہم یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کورونا وائرس وبا کے تباہ کن اثرات کے باوجود ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے مالی سال 2021 میں زیادہ منافع کمایا تھا.