قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، تحریک لبیک کے مارچ پر غور کیا جائے گا

حریک لبیک کے مارچ سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں ہورہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور وفاقی کابینہ کے ارکان شریک ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
س حوالے سے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔
کالعدم تحریک لبیک کا لانگ مارچ گوجرانوالہ سے اسلام آباد کے لیے چل پڑا ہے۔ ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق ’ان کا قافلہ شیرانوالہ گیٹ گوجرانوالہ سے ساڑھے گیارہ بجے وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوا۔‘
پولیس نے قافلے کی پیش قدمی روکنے کے لیے گجرات اور وزیر آباد کے درمیان سڑک پر خندقیں کھود رکھی ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گوجرانوالہ شہر میں موجود ہے تاہم شہر میں داخل ہوتے وقت پولیس نے ٹی ایل پی بلا روک ٹوک آنے دیا۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز ٹی ایل پی کے قافلے کو لاہور سے نکلے پورے آٹھ دن ہو چکے ہیں اور اس دوران پولیس نے ان کی پیش قدمی روکنے کے کئی اقدامات کیے تاہم اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔
دوسری طرف رات گئے لاہور میں پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کئی آپریشنز کیے اور ٹی ایل پی کے ایسے درجنوں سرگرم ارکان کو گرفتار کیا جو سوشل میڈیا یا دیگر ذرائع سے قافلے کی مدد کر رہے تھے۔

ٹی ایل پی کا بنایا گیا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی رات سے معطل کیا جا چکا ہے۔ پولیس کے مطابق ان گرفتاریوں مقصد مزید شہروں میں احتجاج کو روکنا ہے کیونکہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ مرکزی قافلے کو روکے جانے کی صورت میں مختلف شہروں خاص طور پر لاہور میں ٹی ایل پی کے کارکن سڑکوں کو بند کرسکتے ہیں۔
ایف آئی اے نے اب تک 12 ایسے افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات ایک اہم کارروائی کے دوران کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘