ججز ریفرنس پر وکلا تقسیم، پنجاب بار ایکشن کمیٹی کا ہڑتال کا حصہ بننے سے انکار

اسلام آباد: ججز کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر وکلا دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے، پنجاب بارکونسل وکلا ء ایکشن کمیٹی نے پاکستان بار کونسل سے جمعہ 14 جون کو دی جانیوالی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کسی بھی ہڑتال کا حصہ بننے سے صاف انکار کردیا، آل پاکستان نمائندہ وکلاء کنونشن ، وکلاء ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام اتوارکے روز اسلا م آبادکے مقامی ہوٹل میں تقریب منعقد کی گئی جس میں پنجاب بارکونسل کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس کے علاوہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی وکلا تنظیموں کے رہنماؤں اور سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق عہدیدار بھی شریک ہوئے، وکلا ء ایکشن کمیٹی نے کسی بھی ہڑتال کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل سے 14 جون کو دی جانے والی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کردیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وکلاء نمائندوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ میں ہمیں شخصیت کی نہیں رول آف لاء کی پیروی کرنی ہے۔

ہمیں اداروں کو دیکھنا ہے ، آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی بھی جج کا احتساب ہوسکتا ہے، قانون سے کوئی بالاتر نہیں چاہے جج ہی کیوں نہ ہو، شرکا نے صدر سپریم کورٹ بار کے اعلان سے لاتعلقی اختیار کرنے کا اعلان کیا جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی رکنیت معطل کرنے کی مذمت بھی کی گئی جبکہ اس بات کا مطالبہ بھی کیا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار وکلا کا اوپن ہاؤس اجلاس بلائیں اور ان سے فیصلہ لیں، جنرل سیکرٹری راولپنڈی بارکونسل شہزاد میرنے کہا قانون سے کوئی بالاتر نہیں، سابق وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل رمضان چودھری نے کہا ہم عدلیہ کیساتھ ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کو اپناکام کرناچاہئے، جج صاحب سے بھی اپیل ہے کہ آپ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں۔
سپریم کورٹ بارکے صدر سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اپنے ذاتی فیصلے نہ کریں، سابق رکن پنجاب بار کونسل رائے بشیر احمد کھرل نے کہا ہمیں وکلا کے خلاف شکایت ہوتی ہے تو اس پر بھی ایکشن ہوتاہے، تو کیوں نہ ججز کا بھی احتساب ہو، صدرڈسٹرکٹ بار سرگودھا واصف بھٹی نے کہا ہم کسی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جو اداروں کیخلاف ہو، پنجاب بار کونسل کے رہنما ؤں نے وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کا لائسنس اور رکنیت منسوخ کرنے کی مذمت کی اور اس اقدام کو غلط قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ وکلا بچاؤ تحریک ہے ، جج بچاؤ تحریک نہیں ، وکیل رہنما عمران منج کا کہنا تھا کہ کوئی مقدس گائے نہیں، جس پرالزام آئیگا اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوگی۔

وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمیں اداروں کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی بھی جج کا احتساب ہو سکتا ہے، ممبر پاکستان بار کونسل شفیق بھنڈارہ نے کہا صدر پاکستان نے قانون کے مطابق ججز کیخلاف ریفرنس بھیجا ہے، وکلا آئینی اداروں کے ساتھ ہیں، تقریب کے اختتام پر شفیق بھنڈارہ نے قرارداد پیش کی کہ وکلا کایہ کنونشن اداروں کو دھمکیاں دینے والوں کی مذمت کرتاہے، وفاقی وزیرقانون اور اٹارنی جنرل کے استعفے کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہیں، ہم وکلا سپریم جوڈیشل کونسل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں