عاصمہ جہانگیر کا انتقال اُس وقت ہوا جب وہ نوازشریف سے بات کر رہی تھیں

لاہور : سینئر صحافی ہارون الرشید نے دعویٰ کیا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کا انتقال اُس وقت ہوا جب وہ نوازشریف سے بات کر رہی تھیں۔92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف اور عاصمہ جہانگیر کا ایجنڈا ایک جیسا تھا۔میں اس پروگرام میں شریک تھا جس میں عاصمہ جہانگیر نے کہا تھا کہ مذہبی بنیاد پر ریاست بن ہی نہیں سکتی،اگر بن جائے تو چل نہیں سکتی۔

عمران خان کے پاس ایک برٹش جج کی ڈائری محفوظ ہے،اس میں وہ عاصمہ جہانگیر کا یہ قول نقل کرتا ہے کہ ہم اس ملک کو مذہب سے نکال دیں گے۔یہ بڑی عجیب و غریب بات ہے کہ چیف جسٹس کو بلاتے ہیں اور صدارت کراتے ہیں اور جی بھر کر توہین کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ علی احمد کرد نے جو نکات اٹھائے ہیں اس میں سے بعض درست ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا فوج نے ہی غلطیاں کی ہیں، کیا عدلیہ نے نہیں کیں،کیا سول اداروں نے نہیں کیں۔

سپریم کورٹ پر حملہ کس نے کرایا تھا کیا یہ ڈھکی چھپی بات ہے۔جسٹس قیوم کو ٹیلیفون کس نے کیا تھا کہ بینظیر کو 7 سال قید کی سزا دے دی جائے۔جسٹس قیوم کو اسی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا آج تک وہ اس ملک میں نہیں آئے۔ایک پوری تاریخ ہے،کتنے ججز کو ن لیگ کو سینیٹر بنایا۔ایک جج کو تو ملک کا صدر بھی بنا دیا تھا۔جسٹس سجاد علی کی عدالت پر انہوں نے حملہ کیا۔

اب بھی ججوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ساری دنیا جانتی ہے کہ جسٹس افتخار چوہدری ان کے ساتھ مل کر کیا کرتے رہے۔گیلپ سروے کرنا چاہیے کہ فوج کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں اور وکیلوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ن لیگ کو کامیابی نہیں ہوئی،اب وہ وکلاء کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔اس ملک کو آئین نے متحدہ نہیں رکھا، اس ملک کو فوج نے متحد رکھا۔