صاف پینے کے پانی کے منصوبہ جات کرپشن کی نظر

تحریر ملک عباس، ڈائری

حجرہ شاہ مقیم سمیت اس کے آس پاس کے علاقہ جات جن میں راجوال، چوک شاہ مقیم حجرہ، شاہ پور قلعہ دیوان سنگھ ، امان والہ ، پل دھول ، بھٹہ محبت ، پل بیاس ، اٹھارہ ڈی ، قصبات ہر گاوں کی سطح پر مشتمل صاف پینے کے پانی کے منصوبہ جات منظور کیے گئے مگر افسوس حسب سابق کرپشن کی نظر کرپشن کی نذر ہوکر رہ گئے ہیں اور بنف پڑے ہیں ، جن میں میرا اپنا گاوں قلعہ سوندہ سنگھ بھی شامل ہے ان تمام علاقہ جات کیلئےحکومت پنجاب کی جانب سے واٹر سپلائی منجمنٹ کیلئے اربوں روپے کی لاگت سے پینے کے صاف پانی کے منصوبہ جات شروع کیے گیے اور ان پر ڈویلپمنٹ کام بھی شروع کردیا گیا تھا آفسران بالا کی مبینہ کرپشن ٹھیکدران کی جانب سے ناقص میٹریل کا استمعال کرکے حکومت کو لاکھوں کا ٹیکہ لگادیا گیا پنجاب گوریمنٹ نے عوام کے بہتر مفاد اور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں سے بچاو کیلئے حجرہ شاہ مقیم سمیت دیگر قصبات میں واٹر سپلائی کیلئے ٹیکنیاں بنانے کے اربوں روپیہ کے منصوبوں پر کام شروع کیے جو آفسران نے مبینہ کرپشن کی نذر ہوکر آج تک بند پڑے ہیں افسران اور ذمہ داروں نے ٹھیکداروں سے ساز باز ہوکر ناقص میٹریل استمعال کروایا زیر زمین انتہائی ہلکے درجے کے پائیپ ڈالے گئے ناتجربہ کار انجینرنگ کو کام دیا گیا سیاسی پنڈتوں کو کمیشن مل گیا اور گوریمنٹ کے زمہ داران سرکاری آفسران کو ٹھیکداروں نے نذر نیاز دیکر ادھورے منصوبے پاس کروا لیے گئے جب واٹر سپلائی کے ادھورے منصوبہ جات کا افتتاح کیا گیا اور بچھائی ہوئی پائیپ لائینوں میں پانی چھوڑا گیا تو گلیوں میں ڈالے گٸے ناقص پایپوں کے جال فواروں کی شکل اختیار کر گئے جس سے ہر طرف پانی ہی پانی ہوگیا گلی بازاروں میں چشمے پھوٹ پڑے اور پانی گلیوں میں بھر گیا گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی اور لوگوں کے گھروں کی بنیادوں میں پانی جانے لگا جس سے غریبوں عوام کے رہائشی مکان گرنے کے خطرات پیدا ہوگئے جس کی وجہ سے یہ ادھورے پاس شدہ منصوبہ جات اس وقت سے لیکر آج تک بند پٹرے ہیں مگر گورنمنٹ کے کاغذوں چل رہے ہیں افسوس کیساتھ یہی کہنا پڑے گا انی پیندی تے کتے خاندے پیے نے جن کی ذمہ داریاں تھی وہ سرکاری آفسران اس وقت نشے کی گولی لے کر سوٸے ہوٸے تھے جب یہ منصوبے پاس کروائے جارہے تھے یا سب سفارشی اور نااہل بھرتی کیے ہوٸے ہیں جو صرف تنخواہ وصول کرتے ہیں جس نے ان منصوبوں کو پاس کیا ان کےخلاف کارواٸی کی جاٸے اور ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائے اس وقت سے لیکر آج تک تین چار سال ہوگئے ہیں یہ بننے والی پانی سپلائی کی ٹینکیاں بند پڑی ہے کسی نے اس طرف آج تک توجو ہی نہیں دی کہ ملک و قوم کا اتنا پیسہ بے دردی سے برباد کردیا گیا ہے غریب عوام پر بھاری بھرکم ٹیکسزز ہی مد میں اکٹھا ہونے والہ پیسہ اتنی بے دردی سے ضاٸع کیا جاتا ہے غریب پیٹ کاٹ کر حکومت پاکستان کو ٹیکسزز دیتے ہے اور انکے نا اہل ملازمین کروڑوں روپیہ آپس میں بندر بانٹ اور ضاٸع کر دیتے ہیں یہ پیسہ غریب عوام کا ہے انکے باپ کا نہیں ہے شہریوں اور سماجی رفاعی تنظیموں علاقہ مکینوں نے وزیراعظم عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ان نامکمل منصوبجات پاس کرنے میں شامل انجینئرز اور ذمہ دران آفسران کیخلاف انکوائریاں لگائی جاٸیں ملک وقوم کے کروڑوں روپے کھا جانے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جاٸے۔
دستور انصاف بھی یہی ہے