اومی کرون ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں ہے

لاہور : عالمی وبا کورونا وائرس کے نئے ویرئینٹ اومی کرون سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا بیان سامنے آ گیا ۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کا اومی کرون ویرینٹ، ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ ابتدائی جائزے کے مطابق اومی کرون ڈیلٹا کے مقابلے میں شدید بیماری کا سبب نہیں ہے، اومی کرون کے خلاف موجودہ ویکسین کے ناکام ہونے کا امکان بھی نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اومی کرون سے متعلق یہ انتہائی ابتدائی جائزہ ہے، اسی لیے ہمیں بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے سیکنڈ ان کمانڈ مائیکل رائن نے کہا کہ اس بات کا امکان نہایت کم ہے کہ کورونا ویکسینز اومی کرون پر بالکل بھی اثر نہ کریں۔

کورونا وائرس کے تمام ویرینٹس کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ویکسین لگوانا ہی ہے۔

مائیکل رائن نے کہا کہ اومی کرون اب تک درجنوں ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ اومی کرون بہت تیزی سے پھیلتا ہے، تاہم کسی بھی نئے ویرینٹ کا اس طرح پھیلنا سرپرائز نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کا نیا ویرئینٹ اومی کرون دنیا کے درجنوں ممالک میں پھیل چکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسے کورونا وائرس کی سب سے زیادہ خطرناک قسم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم صرف 15 سیکنڈ میں منتقل ہو جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اومی کرون سے بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہے اور یہ تیزی سے ایک کے بعد دوسرے ملک میں پھیل رہا ہے۔ اومی کرون کے تیزی سے پھیلاؤ نے سائنسدانوں کو بھی حیرانگی میں مبتلا کر دیا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اومی کرون میں 50 سے زیادہ تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ خطرناک قرار دی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔