بھارتی دفاعی ماہرین نے بپن راوت کی ہلاکت کو بھارتی فوج کا کیادھرا قراردیدیا

نئی دلی: سوشل میڈیا پر ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ آوزیں بلند ہورہی ہیں کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ایک پراسرار ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت کی ہلاکت بھارتی مسلح افواج میں موجود اختلافات کا شاخسانہ ہوسکتا ہے ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے جو ایک دفاعی تجزیہ کار بھی ہیں، اپنے بلاگ میں بپن راوت کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ آج بھارت کے ایک دو ر اندیش اور صاحب بصیرت فوجی کمانڈر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت نے بہت سے سوالات کو جنم دیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹرMi-17V5ایک انتہائی قابل اعتماد ہیلی کاپٹر ہے جوطویل عرصے سے بھارت کے زیر استعمال ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کی جدید ٹیکنالوجی اور بہترین حفاظتی ریکارڈ اسے انتہائی اہم شخصیات کے سفر کیلئے انتہائی موزوں بناتا ہے ۔ مزید برآں ایسے ہیلی کاپٹر کو چلانے کے لیے صرف انتہائی تجربہ کار پائلٹ اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیںاور اس ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابیوںکا خدشہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔

انہوں نے موسمی صورتحال کو حادثے کا باعث بننے کے خدشہ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے پائلٹ ہر طرح کے موسمی حالات میں کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اورMi-17V5 جدید ایویونکس سے لیس ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی وی وی آئی پی موومنٹ کی اجازت موسم کی صورتحال ، آپریشنل کلیئرنس، ایئر ڈیفنس کلیئرنس، سیکیورٹی کلیئرنس اور فلائٹ انفارمیشن کلیئرنس کے بعد ہی دی جاتی ہے ۔

ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے سوال اٹھایا تو کیا یہ پائلٹ کی غلطی تھی، تکنیکی خرابی یا کچھ اور انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل راوت کی طرف سے متعارف کرائی گئی اصلاحات نے تینوں مسلح فورسز میں بہت سے حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ممکن ہے کہ ہم سب نے جس تباہی کا مشاہدہ کیا ہے

اس میں انسانی ہاتھ ہو اوربھارتی فوج میں موجود ناراض عناصرکاکیادھرا ہو ایک ٹوئٹر ہینڈلر عادل راجہ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھا گیا خط شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ناپسندیدہ تقرری کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اندر جنگ چھڑ گئی تھی۔