زبان کا شوربہ، درجنوں انسانوں کو پکا کر کھانے والا آدم خور قیدی

کراکس: جنوبی امریکہ کے ملک وینزویلا کی ایک جیل میں ایسا آدم خور قید ہے جس کی سفاکیت کے بارے میں سن کر ہی لوگ وحشت زدہ رہ جاتے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق اس شخص کا نام ’جوز ڈورنگیل ورگس گومیز‘ ہے۔ اس نے درجنوں مردوں کو قتل کیا اور ان کا گوشت پکاکر کھایا۔ وہ ان کی زبانیں گوشت کا شوربہ بنانے اور ان کی آنکھوں کی دیدے سوپ میں استعمال کرتا تھا۔

1999ء میں اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عدالت میں اس کے خلاف 11مردوں کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس کے ہاتھوں قتل ہونے والے لوگوں کی تعداد کم از کم 40ہے۔ گرفتاری کے بعد بھی گومیز آدم خوری سے باز نہ آیا اور چند سال قبل جیل میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران اس نے تین قیدیوں کو قتل کرکے ان کا گوشت پکا کر نہ صرف خود کھایا بلکہ ساتھی قیدیوں کو بھی کھلایا تھا۔

اپنے ایک انٹرویو میں گومیز نے کھلے عام اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”یقینا میں انسانوں کا گوشت کھاتا ہوں اور کوئی بھی انسانی گوشت کھا سکتا ہے تاہم بیماریوں سے بچنے کے لیے آپ کو اسے پکانے سے پہلے اچھی طرح دھونا پڑتا ہے۔“گومیز نے اپنے اس ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ”میں انسانی جسم کے صرف ان حصوں کا گوشت کھاتا ہوں جن میں پٹھے ہوتے ہیں، بالخصوص رانوں اور پنڈلیوں کا گوشت میرا پسندیدہ ہے۔ میں انسانی زبان سے شوربے والا گوشت بہت مزیدار بناتا ہوں اور آنکھوں کے دیدے غذائیت سے بھرپور، صحت مندانہ سوپ میں استعمال کرتا ہوں۔“

اپنا تبصرہ بھیجیں