BA.5: اومیکرون وائرس کی نئی قسم تیزی سے پھیل سکتی ہے

عالمی سطح پر کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ BA.5 سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اسی وجہ سے عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے اس نئی قسم کو ”قابل تشویش وائرس‘‘ کی درجہ بندی میں رکھا ہے۔ جرمنی میں صحت کے اعلیٰ ادارے کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ رواں موسم گرما میں اس انفیکشن کے بڑھنے کا امکان ہے۔

جرمنی کی نیشنل پبلک ہیلتھ آرگنائزیشن ‘روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ‘ (آر کے آئی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اومیکرون کے سب ویریئنٹس BA.4 اور BA.5 باقی تمام اقسام سے زیادہ تیزی سے پھیل رہے ہیں اور جلد ہی کورونا کہ زیادہ تر مریضوں کی تعداد انہی نئے ویریئنٹس کا شکار ہو سکتی ہے۔

BA.5 ویریئنٹ پہلے سے ہی موجودہ انفیکشنز کا 10فیصد بنتا ہے اور یہ تعداد گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں دگنا ہو چکی ہے۔

BA.5 کا آغاز جنوبی افریقہ سے
BA.5 ویریئنٹ نے مئی کے اوائل میں ہی جنوبی افریقہ میں خدشات پیدا کر دیے تھے لیکن اس کے بعد آنے والی لہر نسبتاً چھوٹی تھی اور فی الحال کم ہو رہی ہے۔

تاہم یورپی ملک پرتگال میں BA.5 پہلے سے ہی تمام نئے انفیکشنز کے 80 فیصد کے لیے ذمہ دار ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی دوسری اقسام کی نسبت یہ قسم زیادہ متعدی ہے۔ تاہم یہ قسم کورونا وائرس کی ڈیلٹا جیسی دیگر اقسام کی نسبت کم جان لیوا یا نقصان دہ ہے۔

کیا ویکیسن اس کے خلاف کارآمد ہے؟
کووڈ ویکسینز یا ماضی کے انفیکشن کے ذریعے فراہم کردہ تحفظ آہستہ آہستہ کم ہوتا جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی آتی جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی BA.5 سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ یعنی ویکیسن یا بوسٹر کے باوجود نئے مریضوں کے تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں