پنجاب کا فلاحی ترقیاتی متوازن بجٹ

تحریر:حامد جاوید اعوان

حکومت پنجاب نے مالی سال 23-2022 کا 32 کھرب 26 ارب کا صوبائی بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں سوشل سیکٹر ڈویلپمنٹ امن و امان قائم رکھنے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں صوبائی بجٹ کی خاص بات آٹا چینی اور گھی پر 200 ارب روپے کی سبسڈی ہے جس سے غریب طبقے کو روز مرہ استعمال کی اشیاء ضروریہ رعایتی نرخوں پرحاصل ہوں گی صوبائی بجٹ میں بچت کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ تعلیم صحت پینے کے صاف پانی کی فراہمی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے آپاشی ماحولیاتی تحفظ جنگلات کے فروغ ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے سڑکوں کی بحالی جنوبی پنجاب کی ترقی توانائی زراعت کی ترقی اور غریب طبقہ پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے رعایتی پیکجز اوربالخصوص وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی ہدایات پر صوبے میں ہمہ جہت ترقی اور عوامی مسائل کو کم سے کم کرنے کے لئے کے اقدامات کو بجٹ کا خاصہ قرار دیا جاسکتا ہے

وزیر خزانہ اویس لغاری نے صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی شعبے کی بحالی کے لیے تئیس ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں معاشی بحران کے باوجود پنجاب کے بجٹ میں حیران کن اعلانات کسی طور بھی غریب اور متوسط طبقے کے لئے خوش خبری سے کم نہیں سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی بحالی کا اعلان اسکولوں میں مفت کتب کی فراہمی کے لئے 3 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے جانے لیپ ٹاپ فراہمی کے منصوبے کا اعلان اس مقصد کے لیے ایک ارب پچاس کروڑ روپے یقینی طور پر شہریوں اور طلبا و طالبات کے لیے خوشی کا باعث ہیں وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے چھ ارب روپے خواتین کی بہبود اور ترقی کیلئے ایک ارب 27 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کے لیے 500 ارب 28 کروڑ روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں 41 ارب روپے انسانی حقوق و اقلیتیتوں کے لئے 3 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں.

صوبائی محصولات میں 500 ارب 53 کروڑ روپے تخمینہ لگایا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ لائیواسٹاک کے لیے چار ارب 29 کروڑ روپے جنگلات کے لئے 5 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں پنجاب کے صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کو بھی خوشخبری دی گئی اور گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 15فیصد خصوصی الاؤنس تجویز کیا گیا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا وزیرخزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سیف سٹی منصوبے کی بحالی اور توثیق کیلئے تین ارب 6 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک سو پچیس ارب 34 کروڑ روپے زراعت کے شعبے کے لیے مجموعی طور پر 53 ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ زراعت میں 14 ارب 77 کروڑ روپے ترقیاتی مقاصد پر صرف ہوں گے زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے ورلڈ بینک کے تعاون سے بھی ایک جامع پروگرام بنایا گیا ہے زرعی شعبہ میں تحقیق کے لیے 2 ارب 30 کروڑ روپے سے اٹھ منصوبے شروع کیے جائیں گے.

پنجاب بجٹ میں کتب کی فراہمی کیلئے تین ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اسکولز کونسلز کے ذریعہ تعلیم کی سہولیات کی بہتری کے لئے 14 ارب 93 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ دانش اسکول کے جاری تعلیمی اخراجات کے لئے 3 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اور نے دانش سکولز کی تعمیر کے لئے بجٹ میں ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں رحمت اللعالمین پروگرام کے تحت مستحق طلباء کے وظائف کے لئے بجٹ میں 86 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اسی طرح پنجاب کے بجٹ میں پنشنرز کی پنشن میں بھی پانچ فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے اور مزدور کی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے میں مرات یافتہ طبقے پر ٹیکس لگائے گئے ہیں اور پرتعیش گھروں پر لگژری ٹیکس کا نیا ریٹ متعارف کرایا گیا ہے.

متوسط اور عام طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن حکومت نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ عام دوست متوازن فلاحی اور بہترین بجٹ پیش کیا ہے میں تمام کمزور طبقوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے وزیر خزانہ پنجاب میں سالانہ میزانیہ کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے بالخصوص خادم اعلی پنجاب کے عوام دوست جذبہ معاملہ فہمی اور ولولہ انگیز قیادت کو خراج تحسین پیش کیا جن کی ہدایت پر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے اسد مدت میں ایک بہترین بجٹ کی تیاری کے لیے گائیڈ لائن فراہم کی اور وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکیج کے تحت 200 ارب روپے کی خطیر رقم سے عام آدمی کے لیے سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا اس کے تحت دس کلو آٹے کا تھ…

اپنا تبصرہ بھیجیں