پنجاب میں فروغ تعلیم کے اہم اقدا مات

تحریر:رمشا حامد

تعلیم لوگوں کو بہتر شہری بننے، شعوری اگہی اور ذریعہ معاش کے حصول میں مدد کرتی ہے، اچھے اور برے کے درمیان فرق کو ظاہر کرتی ہے۔ تعلیم ہمیں محنت کی اہمیت دکھاتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ، ہمیں بڑھنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس طرح، ہم قوانین اور ضوابط کو جان کر اور ان کا احترام کرتے ہوئے زندگی گزارنے کے لیے ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔

کسی بھی ملک کی ترقی کا اہم انحصار تعلیم ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے اس امر کو مدے نظر رکھتے ہوئے حکومت نے تعلیم کے شعبہ میں کئی اہم اقدامات اور فیصلے کیے ہے
ذہین اور کم مراعات یافتہ طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کے لیے 1.5بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔تعلیم کے شعبے میں 10 فیصد اضافہ ہوگا اور اس مقصد کے لیے 485.26 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔

ذیور تعلیم پروگرام کے تحت 600,000 سے زائد طلباء میں وظائف کی تقسیم کے لیے 5.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔دانش اسکولوں کی تعمیر کے لیے 1.5 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ اسکول کونسلز کے لیے 14 ارب 93 کروڑ روپے مختص کیے گئے اور اسکولوں میں مفت کتابیں فراہم کرنے کے لیے 3 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔اسکولوں کی نئی عمارتوں کی تعمیر اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 21.5 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

مفت وائی فائی پراجیکٹ کو بحال کیا گیا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 59.7 ارب روپے مختص کیے گئے۔مختلف اضلاع میں 13 نئے کالجز کی تعمیر کے لیے 2.37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 2 ارب روپے اضافی کلاس رومز کی تعمیر اور کالجوں میں فرنیچر کی فراہمی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔سپیشل ایجوکیشن کو 1.5 بلین روپے جبکہ سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو 3.59 بلین روپے ملیں گے.یونیورسٹیوں کو دی جانے والی گرانٹ کو رواں مالی سال 2021-22 کے دوران 9.4 بلین روپے سے بڑھا کر اگلے مالی سال کے لیے 14.3 بلین روپے کر دیا گیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں