بینظیر قتل کیس ؛ راؤ انوار نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

کراچی :سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق سینئر پولیس افسر راؤ انوار نے اہم انکشاف کردیا ۔ جنگ اخبار کے مطابق سینئر صحافی مظہر عباس نے رپورٹ کیا ہے کہ راؤ انوار نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اُنہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل پر جے آئی ٹی رپورٹ پر دستخط اس لیے کیے تھے کیوں کہ ان پر اس وقت کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک کا دباؤ تھا کہ قتل میں جنرل مشرف کو ملوث کیا جائے ۔

اس حوالے سے راؤ انوار نے مزید بتایا کہ ایک بار وہ سابق صدر آصف علی زرداری سے ملنے گئے اور ان سے بلیک بیری فونز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے رحمان ملک کے پاس بھیج دیا ، جب میں نے رحمان ملک سے فونز کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے صاف انکار کر دیا کہ اُن کے پاس کوئی فون نہیں ، پھر انہوں نے طیش میں آ کر سوال کیا کہ آخر میں زرداری صاحب کے پاس کیوں گیا؟۔

سابق پولیس افسر راؤ انوار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ طیب محسود کی قیادت میں ایک اور دہشت گرد گروپ 18 اکتوبر 2007ء کو کراچی میں بے نظیر بھٹو کی وطن آمد کے موقع پر ہوئے خودکش حملے میں ملوث تھا ، جس میں 180 افراد شہید ہوئے تاہم سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک کو بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی کے سربراہ کے طور پر اس کیس کی تفتیش کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں