دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹریفک جام جو 10 دن تک جاری رہا

اگر آپ کسی بڑے شہر میں رہتے ہیں تو ٹریفک جام سے ضرور واقف ہوں گے، عمومی طور پر ٹریفک جام چند منٹوں میں کھل جاتا ہے لیکن اگر کوئی خاص موقع ہو تو یہ کئی گھنٹوں پر بھی محیط ہوسکتا ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ چین میں سنہ 2010 میں ایک ایسا ٹریفک جام بھی لگا تھا جو پورے 10 دن تک چلتا رہا۔ یہ ٹریفک جام چائنہ نیشنل ہائی وے 110 پر بیجنگ تبت ایکسپریس وے پر اندرونی منگولیا میں لگا تھا ۔ یہ جام 13 اگست 2010 کولگنا شروع ہوا جس نے ہزاروں گاڑیوں کی رفتار سست کردی اور ان کی 100 کلومیٹر طویل قطاریں لگ گئیں، اگلے دس دن تک جاری رہنے والا یہ ٹریفک جام اتنا شدید تھا کہ بعض لوگ پورے دن میں اپنی گاڑی کو صرف ایک کلومیٹر تک ہی چلا پائے۔ جو گاڑیاں نکلتیں ان کی جگہ نئی گاڑیاں آکر پھنستی رہتیں، بعض گاڑیاں تو پورے پانچ دن تک بھی اس دس روزہ ٹریفک جام میں پھنسی رہیں۔ اسے دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹریفک جام بھی قرار دیا جاتا ہے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اتنا طویل ٹریفک جام کیسے لگ سکتا ہے تو اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ چائنہ نیشنل ہائی وے 110 پر گزشتہ کچھ سالوں کے دوران سالانہ 40 فیصد سے زائد ٹریفک بڑھی ہے، مثال کے طور پر ہائی وے کی گنجائش ایک ہزار گاڑیاں گزارنے کی ہے لیکن اس پر یکدم 1400 گاڑیاں آجائیں تو یقیناً مسئلہ تو پیدا ہوگا، اب اگر کئی سال تک یہ اوسط بڑھتی رہے تو کیا صورت حال پیدا ہوگی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے، بعض رپورٹس کے مطابق جب ٹریفک جام لگا تو اس وقت اس ہائی وے پر آخری گنجائش سے بھی 60 فیصد زیادہ گاڑیاں موجود تھیں۔ اس ٹریفک جام کی اصل وجہ بیجنگ کی طرف جانے والے ہیوی ٹرکوں کی تعداد میں اچانک اضافہ تھا جس کی وجہ سے سڑک کی مرمت کرنی پڑی۔ سڑک کی مرمت شروع ہوئی تو ہائی وے کی کپیسٹی صرف 50 فیصد رہ گئی جس کی وجہ سے ٹریفک جام لگنا شروع ہوا اور یہ اس وقت تک جاری رہا جب تک مرمت کا کام مکمل کرکے سڑک کو دوبارہ کھول نہیں دیا گیا۔

اندرونی منگولیا میں کوئلہ بہت زیادہ پیدا ہوتا ہے جس کو بیجنگ اور دیگر پاور پلانٹس پر ریلوے کے ساتھ ساتھ ٹرکوں پر بھی منتقل کیا جاتا ہے، سنہ 2009 میں اس علاقے سے 602 ملین ٹن کوئلہ نکالا اور چائنہ ہائی وے 110 کے ذریعے بیجنگ سمیت دیگر علاقوں میں بھیجا گیا۔ سنہ 2010 میں جب یہ جام لگا تو اس سال مجموعی طور پر اس علاقے سے 730 ملین ٹن کوئلہ نکال کر ٹرانسپورٹ کیا گیا تھا جس کا بڑا حصہ اسی ہائی وے سے گزرتا تھا۔ اس حوالے سے مکمل تفصیل جاننے کیلئے ڈیلی پاکستان ہسٹری کی یہ ویڈیو دیکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں