اے پی سی کا مقصد عوام کو مہنگائی کی دلدل سے نکالنا ہے، شہباز شریف

اسلام آباد: حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) جاری ہے اور 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کا تلاوت کلام پاک سے آغاز ہوا۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے سوا تقریبا تمام اپوزیشن جماعتیں شرکت کر رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے وفود اے پی سی میں شریک ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے وفد میں شہبازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق، احسن اقبال، مرتضیٰ جاوید عباسی، مریم اورنگزیب، راناثنااللہ اور دیگر شامل ہیں۔ پی پی پی کی طرف سے بلاول بھٹو زرداری، یوسف رضاگیلانی،شیری رحمان، رضاربانی، نیّربخاری، فرحت اللہ بابر شرکت کررہے ہیں۔ میر حاصل بزنجو کی سربراہی میں نیشنل پارٹی کا وفد جبکہ ایم ایم اے کے ساجد میر اور دیگر رہنما اے پی سی میں شرکت کررہے ہیں۔
اے پی سی میں حکومت مخالف تحریک اور بجٹ منظوری رکوانے پر مشاورت کی جارہی ہے جب کہ اسلام آبادلاک ڈاؤن کی تجویزاورجلسوں کا شیڈول بھی زیرغور ہیں۔ دوسری جانب حکومتی ٹیم نے بی این پی مینگل کو بجٹ کی حمایت کے لیے منالیا ہے اور اختر مینگل نے اپوزیشن کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اے پی سی میں خطاب کے دوران فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں،
مہنگائی اورعوامی مسائل میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، حکومت کے خلاف اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پرہونا چاہیے جب کہ 25 جولائی 2018 کوہونے والے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی جسے یوم سیاہ کے طورپرمنانا چاہیئے۔ مولانا کی تجویز پر اے پی سی میں غور کیا جارہاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں