امریکا و برطانیہ سے جدید اسلحہ پاکستان اسمگل کرنیوالا گروہ بے نقاب

لاہور: امریکا اور برطانیہ سے جدید ترین اسلحہ اور اس کا ایمونیشن پاکستان اسمگل کرنیوالے خطرناک نیٹ ورک کو بے نقاب کر لیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چند ماہ قبل لاہور ایئرپورٹ پر کسٹم حکام نے برطانیہ سے آئے سامان میں نہایت جدید اور مہنگی رائفلز اور شارٹ گنز برآمد کی تھیں جنہیں بوگس امپورٹ لائسنس پر پاکستان لایا گیا تھا ، حکام نے جب امپورٹ لائسنس کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کی تو وہ جعلی ثابت ہوا تھا ، اس گروہ کے افراد کا تعلق فیصل آباد سے تھا اور یہ ملزمان سندھ اور پنجاب میں یہ اسلحہ فروخت کرتے تھے ۔

گزشتہ روز کسٹم حکام کی جانب سے لاہور ایئرپورٹ پر پکڑی جانے والی جدید اسنائپر گولیاں لانے والے گرفتار ملزم محسن نواز کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے ۔ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ عرصہ دراز سے جدید ایمونیشن پاکستان اسمگل کرنے کا دھندہ کر رہا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ملزم مبینہ طور پر کچھ عرصہ قبل ایک اہم سیاسی شخصیت کیلیے ایمونیشن میں استعمال ہونے والا بارود بھی لایا تھا جسے اس نے اس شخصیت کو مہنگے داموں فروخت کیا تھا لیکن جب مذکورہ شخصیت نے اس بارود کو استعمال میں لانے سے قبل ایک اسلحہ ڈیلر سے چیک کروایا تو وہ بارود ملاوٹ شدہ نکلا تھا ۔

پنجاب کی اسلحہ مارکیٹ کے معتبر ذرائع کے مطابق ملزم محسن نواز زیادہ تر 308 بور یعنی لانگ رینج رائفل کی گولیاں اور ان کی ٹپ یعنی گولی کے خول کی نوک میں لگنے والا سکہ لاتا تھا اور یہ خطرناک TIP ملزم ایک ہزار سے 2 ہزار روپے میں فروخت کرتا تھا جبکہ ایسی TIP بھی مبینہ طور پر لائی گئیں جو بکتر بند گاڑی میں سوراخ کر کے داخل ہو جاتی ہیں جبکہ ملزم مکمل گولی کو 5 ہزار روپے فی گولی قیمت پر فروخت کرتا تھا ۔

خفیہ ادارے اور کسٹم حکام اس بات کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ انتہائی ترقی یافتہ ممالک کے ایئرپورٹس پر جدید ترین اسکینگ مشینوں کے ہوتے ہوئے اور ایئر لائنز کے سامان بکنگ کاؤنٹرز پر بھی اسکینگ کے باوجود اسلحہ اور ایمونیشن کیسے پاکستان پہنچا ۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے وفاقی وزارت خارجہ اور داخلہ کے ذریعے امریکی حکام سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

خفیہ ادارے طویل عرصہ سے اس بارے فکرمند ہیں کہ بلوچستان اور کے پی کے میں اسنائپر رائفلز کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں اور افسروں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں