فل کورٹ کے تشکیل کا مطالبہ معاملے کے لٹکانے کے علاوہ کچھ نہیں.چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر سماعت شروع ہوگئی ہے حکمران اتحاد کی جانب سے عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کا باضابط اعلان آج صبح کیا گیا تھا جس کے بعد صبح سے بحث جاری تھا تاہم پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک ‘ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادرنے کہا کہ میرے موکل نے ہدایت کی ہے کہ عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا کیونکہ ہم نے فل بنچ بنانے کی استدعا کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کو لٹکا نہیں سکتے چھٹیاں چل رہی ہیں فل کورٹ بنانے کے لیے ستمبر کے دوسرے ہفتے سے پہلے جج دستیاب نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63Aکے بارے میں 8ججز کی رائے کا فیصلہ کا حوالہ دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ 17رکنی بنچ میں 8ججوں کا اختلاف اکثریتی رائے نہیں تھی اور تمام ججوں نے الگ الگ اختلافی رائے لکھی تھیں 21ویں ترمیم کیس بھی پارلیمانی پارٹی کا ہی لکھا ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ بائیکاٹ کرنے والے گریس کا مظاہرہ کریں اور عدالتی کاروائی سنیں انہوں نے کہا کہ کسی بھی بنچ میں اکثریتی فیصلے کو مانا جاتا ہے اگر17رکنی بنچ میں9جج اختلافی فیصلہ دیتے تو وہ اکثریتی رائے ہوتی اپنے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ فل کورٹ کا نہیں تھا صرف کیس لٹکانے کے لیے فل کورٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے . چیف جسٹس نے کہا کہ جس بنچ نے63Aکیس نے فیصلہ دیا تھا وہ 17رکنی تھا اور اس میں کسی وکیل نے کوئی رائے نہیں دی تھی انہوں نے کہا کہ عدالت کی معاونت کریں ورنہ بنچ سے علیحدہ ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا آئین پڑھنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ پارلیمانی پارٹی ہی ہدایات جاری کرتی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں