تباہ کن سیلاب کے پیش نظر پاکستان کا قومی ایمرجنسی کا اعلان

اسلام آباد: مون سون کی ریکارڈ مسلسل بارشوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا شدہ بد ترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان نے سرکاری طور پر ‘قومی ایمرجنسی’ کا اعلان کردیا جب کہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب میں اب تک 343 بچوں سمیت 937 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور کم از کم 3 کروڑ شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مرتب کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 14 جون سے اب تک سیلاب اور بارشوں کے دوران پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے سندھ میں سب سے زیادہ اموات ہوئی اور صوبے میں 306 افراد جان کی بازی ہار گئے۔این ڈی ایم اے کے مطابق اسی عرصے کے دوران بلوچستان میں 234 اموات ہوئیں جب کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بالترتیب 185 اور 165 شہری لقمہ اجل بنے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں 37 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان ریجن میں رواں مون سون بارشوں کے دوران 9 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جب کہ اسی عرصے میں اسلام آباد میں ایک شہری کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان میں اگست میں 166.8 ملی میٹر بارش ہوئی جو 48 ملی میٹر کی معمول کی اوسط بارش کے مقابلے میں 241 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بارشوں سے سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں مون سون بارشوں میں بالترتیب 784 فیصد اور 496 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ان ریکارڈ ساز تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں پورے ملک میں، خاص طور پر پاکستان کے جنوبی حصے میں سیلابی صورتحال درپیش ہے جب کہ اس وقت سندھ کے 23 اضلاع کو زیر آب ہونے کی وجہ سے آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا کہ حالیہ مون سون سیزن کے دوران ہونے والی تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے 913 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 3 کروڑ شہری بے گھر ہوگئے ہیں، اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کریں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ملک بھر میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں جن کی تباہ کاریاں بڑھتی جارہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے ملک میں ہی بہت زیادہ بارشیں ہوئیں لیکن سندھ میں سب سے زیادہ بارش ہوئی، بارش کے حالیہ اعداد و شمار چونکا دینے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کی اس وقت جو صورتحال اور تیزی ہے وہ ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، اس سیلاب کے باعث سندھ، بلوچستان اور سوات میں تباہی کے مناظر ہیں، حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی ہماری زندگی میں مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب کے دوران علاقوں میں موجود پانی 2010 میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے بھی زیادہ ہے، تواتر کے ساتھ بہت بڑی مقدار میں سیلاب کے باعث صورتحال خراب ہے۔وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ حالیہ مون سون موسم جیسا سسٹم بھی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، ہم 8 ویں اسپیل سے گزر رہے ہیں جبکہ اس سسٹم کے تحت سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں