سلیمان شہباز فیض حمید کو ’انکل ‘ کہتے تھے،سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے ہی باہر بھجوایا

لاہور : سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دورِ حکومت میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا اس میں زیادہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کا تھا۔ انٹرویومیں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کی جانے والی کارروائیوں، سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں سمیت عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات سے متعلق انتہائی اہم انکشافات کیے۔
سہیل وڑائچ نے اپنی کتاب ’ یہ کمپنی نہیں چلے گی ‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کتاب کے ٹائٹل پر اداروں نے اعتراض اٹھایا تھا جس کے بعد میری کتاب مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھی۔

ٹائٹل بدلنے کے بعد کتاب مارکیٹ میں فروخت کے لیے دوبارہ آئی۔اینکر فرخ شہباز کے عمران خان کے دور حکومت میں شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق پر سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے لوگوں کو گرفتار کرانے کے بجائے رہا کروایا،البتہ گذشتہ کچھ عرصہ میں ہونے والی گرفتاریوں جیسا کہ اعظم سواتی، اس کے پیچھے شاید سابق آرمی چیف ہو سکتے ہیں.لیکن عمران خان کے دور میں جو لوگ گرفتار ہوتے رہے ہیں اس میں ان کا اپنا ہاتھ زیادہ ہوتا تھا۔کچھ چیزوں پر عمران خان اور ایجنسیاں ایک پیج پر تھیں۔سیاسی گرفتاریاں عمران خان کے کہنے پر ہوتی تھیں۔صحافیوں سے متعلق کارروائیوں پر بھی عمران خان اور ایجنسیاں ایک پیج پر تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ فوج پر کوئی بات نہیں آنے دیتے تھے اور بھرپور دفاع کرتے تھے۔

حامد میر کے پروگرام کی بندش پر بھی عمران خان نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا۔سہیل وڑائچ نے بتایا کہ سلیمان شہباز کے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے ساتھ اچھے تعلقات تھے،وہ انہیں ’انکل‘ کہتے ہیں،آخری وقت تک ان کے رابطے رہے اور کوشش بھی تھی کہ وہ آرمی چیف بن جائیں۔سلیمان شہباز کو پاکستان سے بھجوانے میں بھی جنرل (ر) فیض حمید کا ہاتھ تھا۔

شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی عمران خان کے ٹارگٹ پر ہوتے تھے، وہ کابینہ میں بھی کہتے تھے کہ یہ دونوں وزرات عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے بھی قریب ہیں۔ سہیل وڑائچ نے کہا نوازشریف کی واپسی میں زیادہ تر رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں،ایک دو کیسز ختم ہونے کے بعد تو ان کے واپس نہ آنے کی کوئی وجہ نہیں رہے گی۔نوازشریف کی قیادت میں ہی ن لیگ تحریک انصاف کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔اگر عمران خان اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں تو پھر حکومت کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں