میری غیر موجودگی میں پارٹی سربراہ کا فیصلہ وقت آنے پر ہوگا

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ میری غیر موجودگی میں پارٹی سربراہ کا فیصلہ وقت آنے پر ہوگا۔خود کو محفوظ نہیں سمجھتا مگر اندر نہیں بیٹھوں گا۔عمران خان نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ سویلین حکومت کے پاس اگر ذمہ داری ہے تو اختیار بھی ان کے پاس ہی ہونا چاہیے اگر ذمہ داری جمہوری حکومت کی ہو اور اختیار فوج کے پاس رہے تو کوئی سسٹم نہیں چل سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ آرمی کے حوالے سے موقف زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔پاکستان کی تاریخ میں آدھا وقت فوج نے براہ راست حکومت کی ہے جبکہ آدھا وقت بھٹو اور شریف خاندانوں کا اقتدار رہا۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کی وجہ سے فوج کے سیاسی کردار کو راتوں رات ختم کرنا ممکن نہیں۔
لیکن شروعات ایسے ہو سکتی ہےکہ سویلین حکومت کے پاس اگر ذمہ داری ہے تو اختیار بھی ان کے پاس ہی ہونا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد اب وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔عمران خان نے کہا میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتا مگر تھوڑی بہت احتیاط برتوں گا۔ریلیوں میں خطاب کے دوران میں بلٹ پروف سکرین کا استعمال کروں گا مگر ایسا نہیں ہوگا کہ میں خوف سے اندر بیٹھ جاؤں، میں باہر جاؤں گا اور انتخابی مہم چلائوں گا۔نااہلی سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف ایسا کوئی کیس نہیں جس میں مجھے نااہل کیا جا سکے۔

مگر وہ مجھے نااہل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ،میرے خلاف بہت سے کورٹ میں کیسز ہیں ،آئے روز وہ میرے خلاف ایک نیا کیس بنا دیتے ہیں۔اگر مجھے نااہل کر بھی دیا گیا تو الیکشن تو ہونے ہیں۔ایسی صورتحال میں پارٹی کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں سوچا۔میری غیر موجودگی میں پارٹی کی سربراہی کون کرے گا اس بارے میں وقت آنے پر سوچا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ نااہل کیے جانے کی صورت میں ہم مظاہروں کا انعقاد کریں گے۔

ہم پہلے ہی الیکشن کے سال میں ہیں چنانچہ ہم عوامی مظاہرہ کریں گے جیسا کہ سیاسی جماعتیں کرتی ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ اس وقت اتنا سیاسی عدم استحکام ہے کہ معاشی استحکام ناممکن ہوچکا ہے جبکہ دوسرا بڑا خطرہ بڑھتی ہوئی شدت پسندی ہے۔پاکستان میں معاشی استحکام سے پر صرف شفاف الیکشن کے ذریعہ سکتا ہے۔دوسرے نمبر پر سخت فیصلے کیے جائیں جیسا کہ قانون کی حکمرانی۔سرمایہ کار گڈگورننس کی وجہ سے آتے ہیں جو قانون کی حکمرانی سے ہی ممکن ہو سکتی ہے، اس وقت ملک میں طاقتور کے لیے کوئی قانون نہیں۔ایسی صورتحال میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں