ن لیگ کاایک عہدے دار جج کے گھرپربیٹھ کرکیا کررہا ہے، مریم نواز کی جانب سے پیش کی جانیوالی مبینہ ویڈیو پر وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بھی بڑے سوال اُٹھادیئے

اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ویڈیو کا صحیح فورم عدالت ہے، پریس کانفرنس نہیں، مریم نواز ویڈیو کو استعمال کر رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ن لیگ کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کاایک عہدے دار جج کے گھرپربیٹھ کرکیا کررہا ہے.بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر اس نوع کی چیزیں ہیں، تو خواجہ حارث کے ذریعے ہائی کورٹ لے جاتے، دیکھنا ہوگا کہ یہ ویڈیو کس وقت کی ہے. بیرسٹرشہزاداکبر نے کہا کہ اگر جج کے کردارپر سوال اٹھایا گیا ہے، تو ویڈیو کے فرق کو دیکھنا ہوگا، مریم صاحبہ کی پریس کانفرنس کا ماضی بھی ہے، مریم نوازنے جب ضمانت لینے کی کوشش کی، تو وہ مسترد ہوگئی.ان کا کہنا تھا کہ مریم نوازخود ضمانت پر ہیں، پریس کانفرنس اورجلسے بھی کررہی ہیں، آخر کب تک یہ کھیل رہے گا، ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے.ان کا کہنا تھا کہ نشے کی حالت میں کسی سے بات اگلوانے کے اینگل کوبھی دیکھنا چاہیے، سیاسی بیانیہ بنانے کے لئے مریم نواز ویڈیوکو استعمال کر رہی ہیں، ان کا بیانیہ کس کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے.انھوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں لے کرجاتے
، نئی پٹیشن فائل کرتے، فیصلے کچن میں نہیں بنتے، یہ عدالتوں میں بنتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لے آئیں۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز پر 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا تھا۔

اہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر مرکزی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ پاناما کا مضحکہ خیز تسلسل آج بھی جاری ہے جس کی وجہ سے تین مرتبہ کا وزیراعظم جیل میں قید ہے۔میڈیا پر نواز شریف پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے شرمناک الزامات لگے لیکن یہ الزامات عدالت میں ثابت نہیں ہوئے مگر پھر بھی انہیں سزا دی گئی۔ جب ان کی تین نسلوں کے احتساب کے بعد بھی ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو مفروضوں کی بنیاد پر فیصلے سنا دیے گئے۔ عدالت میں کہا گیا کہ ثبوت ہمارے پاس نہیں تھے جبکہ ہم نے 50 سال پرانا ریکارڈ بھی عدالت کو فراہم کیا لیکن ہمارے کسی ثبوت کو تسلیم نہیں کیا گیا جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مقدمات شروع ہونے سے قبل ہی فیصلے کر لیے گئے تھے۔ لیگی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے بار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہر مرتبہ ایک نئی سزا دے دی گئی تاہم آخر میں نواز شریف نے فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا جس کا صلہ یہ ملا کہ انہیں غیبی مدد حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ایک دن ایسا آیا کہ سزا دینے والے خود بول اٹھے کہ ‘نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے’۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں جو ثبوت ملے ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ نواز شریف کی سزا بدنیتی پر ہوئی ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایک ویڈیو بھی چلائی جو خفیہ کیمرے سے بنائی گئی تھی

۔مریم نواز نے بتایا کہ احتساب عدالت کے جج نے (ن) لیگ کے ناصر بٹ نامی کارکن کو گھر بلا کر انہیں نواز شریف کے خلاف کیس کی تفصیلات بتائیں۔ لیگی نائب صدر نے جو ویڈیو چلائی اس میں العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔مریم نواز نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے جج نے فیصلے سے متعلق ناصر بٹ کو بتایا کہ ‘نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد سے میرا ضمیر ملامت کرتا رہا اور رات کو ڈروانے خواب آتے۔ جج نے مزید کہا کہ نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہوا ہے۔انہوں نے ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا کہ جج ارشد ملک ناصر بٹ کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ مریم نواز کا مزید دعویٰ تھا کہ ویڈیو میں جج خود کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی منی لانڈرنگ کا ثبوت نہیں ہے۔ ایک جگہ پر جج فرمارہے ہیں کہ جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی جانچ ہی نہیں کی۔مبینہ ویڈیو میں جج نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلوں میں دْہرا معیار اپنایا گیا۔لیگی نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو اْن کی ایک نجی نوعیت کی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرتے ہوئے ان سے نواز شریف کے خلاف فیصلہ لیا گیا مگر جج کو اس فیصلے کے بعد نیند نہیں آئی اور ان کا ضمیر ملامت کرتا رہا۔مریم نواز نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ میں نواز شریف کو مْرسی نہیں بننے دوں گی اور اس کے لیے آخری حد تک جاؤں گی اور یہ ویڈیو آخری حد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں صرف نواز شریف نہیں بلکہ پاکستان کے ان تمام وزرائے اعظم کا مقدمہ لڑ رہی ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ آج پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں یہ بات سامنے آئی کہ اس ملک میں وزیراعظم کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جج ارشد ملک نے ویڈیو میں کہا کہ حسین نواز پاکستان کا شہری نہیں، اس کا بزنس یا کاروبار بھی یہاں نہیں، وہ پاکستان سے کچھ لے کر نہیں گیا ہے، کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حسین نواز ایک روپیہ بھی پاکستان سے بیرون ملک لے کر گیا ہو۔وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کوئی عزت نہیں ہے، مودی ان کی فون کال بھی نہیں سن رہا جبکہ نواز شریف کے گھر پر یہی مودی آیا تھا۔ عمران خان سلیکٹ ہوکر آئے تھے اور جو ملک کا حال اس نے کیا ہے وہ سب کے سامنے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد سمیت تمام اراکین نے پاکستان کی خدمت کی اور اس کی ترقی کی شرح 5.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی محنت سے اپنے آپ کو خادم اعلیٰ ثابت کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سلیکٹڈ ہیں تب ہی انہیں سلیکٹڈ کہا جاتا ہے، انہوں نے ملکی معیشت کا صرف 10 ماہ میں وہ حال کر دیا جو سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے پورے اقتدار کے دوران نہیں کیا۔مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ ‘بیساکھیوں ‘ کا سہارا چھوڑ کر ان کے سامنے میدان میں اتریں گے تو انہیں ان کی اوقات پتہ لگ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سازش کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے اسی وجہ سے انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ معیشت کیا ہے، سیکیورٹی کس پرندے کا نام ہے اور پاکستان کو کیسے چلایا جاتا ہے۔اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اہم شخصیات کی مزید ویڈیوز موجود ہیں لیکن وہ اداروں سے ٹکر اؤ نہیں چاہتیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس ویڈیو کے بعد اب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیسز کو ختم کردیا جائے کیونکہ انہیں اب جیل میں رکھنے کا جواز پیدا نہیں رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں