ای میل لیک اسکینڈل : ایوانکا ٹرمپ سے برطانوی سفیر کا معذرت کرنے کا فیصلہ

واشنگٹن: امریکا میں تعینات برطانوی سفیر کی جانب سے لیک ہونے والی سرکاری ٹیلی گرامز، جن میں امریکی انتظامیہ کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی، کے بعد واشنگٹن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ سے معذرت کا فیصلہ کیا ہے۔برطانوی وزیر تجارت لیام فوکس نے کہا ہے کہ ان مراسلوں کا افشا ہونابہت ہی سنگین خلاف ورزی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ برطانوی وزارت خارجہ کے ایک عہدہ دار ٹارم ٹوگن نے بھی تقریبا ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ سے معذرت پر زور دیا ہے۔خیال رہے کہ واشنگٹن میں برطانوی سفیر سر کِم ڈارک کی لیک ہونے والی سفارتی ٹیلی گرامز میں ٹرمپ انتظامیہ کو ناکارہ، ’غیر محفوظ‘ اور ’نااہل‘ کہا گیا ہے۔وزیر تجارت نے کہا کہ یہ ایک سنگین غلطی ہے،

میں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن سر کِم کا دفاع بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر کا کام ’امریکا کے احساسات کی نہیں بلکہ برطانوی شہریوں کے مفادات اور خواہشات کی ترجمانی کرنا ہے۔ ٹیلی گرامز لیک کے ذریعے جو کچھ ہوا وہ غلطی تھی اور ہمیں اس پرمعافی معانگنے میں کوئی عار نہیں ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ دنوں امریکی دورے کے دوران واشنگٹن میں ایوانکا ٹرمپ سے ملاقات کریں۔ اس ملاقات میں بھی وہ ایوانکا سے معذرت کریں گے۔وائٹ ہاؤس نے ابھی تک ان ٹیلی گرامز یا سفارتی مراسلوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن یہ برطانیہ اور امریکا کے درمیان ’خصوصی تعلقات‘ کو آزمائش میں ڈال سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں