نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ایڈیشنل کلکٹر انکم ٹیکس لاہور محمد اقبال احمد کی بریت کے خلاف نیب اپیل کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد نیب اپیل مسترد کردی۔

عدالت نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا تاہم ملزم کیخلاف اور اگر کوئی اور مقدمہ ہے تو نیب اپنی تحقیقات جاری رکھے۔
نیب پراسیکوٹر نے دلائل دیے کہ محمد اقبال احمد نے 8 بے نامی جائیدادیں غیر قانونی طور پر خریدیں اور آگے فروخت کردیں۔

چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ الزام ثابت کرنا تو آپ کا کام ہے، نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتا ہے، آپ کی اپنی حکومت ہے اپنے کام خود کریں، ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ آپ کے کام نہیں آئیں گے، اگر مالک اور بے نامی دار خود کہہ رہے ہیں کہ جائیداد ہماری نہیں تو نیب کے پاس کیا ثبوت ہے، آپ کی غلطی ہے کہ 342 کے درست سوالات عدالت میں پیش نہیں کئے۔

احتساب عدالت نے محمد اقبال احمد کو 2006 میں 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ کیا تھا لیکن ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کر دیا تھا۔ نیب نے ملزم کی بریت کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے نیب اپیل مسترد کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں