احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹادیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کی سفارش پر وفاقی وزارت قانون نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹادیا ہے۔

ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی ہدایت پر رجسٹرار نے وزارت قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی خدمات واپس ان کے اصل محکمہ لاہور ہائی کورٹ کے حوالے کی جائیں۔ ارشد ملک کو پنجاب سے ڈیپوٹیشن پر احتساب عدالت اسلام آباد میں جج لگایا گیا تھا۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے خط کی روشنی میں فوری طور پر جج ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور وزارت قانون رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے سے کچھ دیر قبل جج ارشد ملک نے ویڈیو اسکینڈل پر قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کو خط لکھ کر مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو معاملے پر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملاقات کی اور عدالت عالیہ کے نام ایک خط ان کے حوالے کیا۔

ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق جج ارشد ملک نے خط میں وڈیو میں لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ارشد ملک نے ن لیگ کی مبینہ دھمکیوں اور نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے کےلیے رشوت کی پیشکش کا بھی خط میں تذکرہ کیا ہے۔

ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی کو نواز شریف کی اپیل کا حصہ بنانے کا حکم

ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق ارشد ملک نے خط کے ساتھ اتوار کو جاری کی گئی پریس ریلیز منسلک کرتے ہوئے بیان حلفی بھی جمع کرایا ہے۔ رجسٹرار نے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات کرکے انہیں جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی سے آگاہ کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار کو حکم دیا ہے کہ جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی کو نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ جسٹس عامر فاروق کے حکم پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے رجسٹر نے خط اور بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں