محکمہ صحت کی غفلت ، ہیپاٹائٹس سی اور ایڈز کی کروڑوں روپے کی ادویات ضائع ہوگئیں

اسلام آباد:پنجاب میں متعلقہ صحت حکام کی مبینہ غفلت سے کو-انفیکشن، ایچ آئی وی/ایڈز اور ہیپاٹائٹس سی کا شکار 1800 مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی مہنگی ہیپاٹائٹس سی دوا حکومت کے میڈیکل اسٹور ڈیپو (ایم ایس ڈی) میں ایکسپائر (زائد میعاد) ہوگئی۔اس کے علاوہ 3200 مریضوں کے علاج کے مقصد کیلیے گزشتہ 2 برس میں صوبے کے تمام علاج مراکز کو فراہم کی گئی دوا کی حالت کا ’علم نہیں‘ ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ’اسکینڈل‘ کا سراغ ماہرین نے اس وقت لگایا جب ان کی ایک ٹیم نے گرومنگت روڈ گلبرگ میں ایک سرکاری ایم ایس ڈی کا دورہ کیا اور اس بارے میں رپورٹ کیا۔اس حوالے سے میڈیا کودستیاب سرکاری رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ دوا ایچ آئی وی/ایڈز کے ان مریضوں کے علاج کے لیے خریدی گئی تھی جو ہیپاٹائٹس سی کی مہلک بیماری کا بھی شکار تھے۔

رپورٹ کے مطابق بنیادی اور ثانوی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے نے پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام (پی اے سی پی) کے تحت اپریل 2017 میں 5 ہزار مریضوں کے لیے 12 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی ہیپاٹائٹس/ایچ آئی وی-ایڈز کی دوا خریدی تھی۔اس پی اے سی پی کی سربراہی بنیادی اور ثانوی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے ایڈیشنل سیکریٹری (ٹیکنکل) ڈاکٹر عاصم الطاف کر رہے تھے۔ یہ ادویات رواں سال اپریل میں زائد المیعاد ہوگئی تھیں لیکن پروگرام کے سربراہ نے سزا سے بچنے کے لیے اس حقیقت کو مبینہ طور پر اسے اعلیٰ حکام سے چھپایا۔تاہم حکام کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ایچ آئی وی-ایڈز کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی رپورٹس کے بعد حکومت نے حال ہی میں ڈاکٹر عاصم الطاف کو اس پروگرام سے ہٹادیا۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ماہرین نے ایم ایس ڈی گودام کا معائنہ کیا اور اس اسکینڈل کا پتہ چلایا۔رپورٹ کے مطابق سوفی گیٹ (ٹیبلیٹس) ادویات کے 30 ہزار پیکٹس جو ایک ہزار 820 مریضوں میں تقسیم ہونی تھی وہ زائد المیعاد پائی گئی۔اس میں بتایا گیا کہ پی اے سی پی کو 12 جولائی 2017 کو ہیپاٹائٹس سی کنٹرول پروگرام سے 12 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے (سوفی گیٹ +ریبازول) کے 30 ہزار کومبو پیکٹس موصول ہوئے تھے، جن کی ایکسپائری ڈیٹ اپریل 2019 تھی۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق ’ایچ آئی وی/ایڈز اور ہیپاٹائٹس سی کو انفیکشن کے 5 ہزار مریضوں کے استعمال کے لیے ان ادویات کو ایم ایس ڈی گلبرگ میں رکھا گیا تھا‘۔جس میں سے پی اے سی پی نے ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لیے 11 کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے 28 ہزار 180 کومبو پیکٹس جاری کیے۔

تاہم رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ ’ان پیکٹس کو پنجاب میں علاج کرنے والے سینٹرز میں تقسیم کیا گیا اور ان کی موجودہ حالت کا علم نہیں‘۔ساتھ ہی یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ باقی رہ جانے والے ایک ہزار 820 کومبو پیکٹس کو پی اے سی پی کی جانب سے ایم ایس ڈی سے وصول نہیں کیا گیا اور یہ ایکسپائر ہوگئے۔رپورٹ میں ماہرین نے تجویز دی کہ اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور ’قومی خزانے کو بھاری نقصان‘ پہنچانے میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں