ذہنی دباؤ اور پریشانی سے نجات ممکن ہے، لیکن کیسے؟

سکول کے بچوں سے لے کر ضعیف العمر افراد تک تقریباً ہر شخص پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بغور مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر بچے کو بچپن ہی سے دھیان کے ساتھ اس کی چاہت کے مطابق ماحول مل جائے تو وہ احساسِ کمتری کا شکار ہونے سے بچ جاتا ہے۔

احساسِ کمتری ایک ایسا دماغی خیال ہے جس کے تحت انسان اپنے متعلق منفی سوچ میں مبتلا ہوکر خودکشی سے بھی دریغ نہیں کرتا، اس میں انسان سکون کے فقدان کی وجہ سے مسلسل پریشان کن سوچ بچار میں مبتلا رہتاہے۔ ذہنی تناؤ میں ایسی کیفیت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے کہ انسان اپنی ترقی کے بارے میں سوچتا ہے لیکن اسے ترقی ملتی نہیں ہے، نتیجتاً وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے
جب انسان پریشانی کی حالت میں ہوتا ہے تو اس کی طبیعت غذا سے متنفر ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میں خشکی پیدا ہوتی ہے۔ یہ خشکی انسان کو مختلف طریقوں سے سکون سے دور کردیتی ہے۔ مثلاً آدمی سوتا ہے تو ہاتھ پاؤں، پنڈلیوں میں کھنچاؤ ہوجاتا ہے تو آدمی بیدار ہوجاتا ہے، گاہے دماغی آفت کا نزول آلات تنقس میں ہوجاتا ہے اور انسان پسینے کی حالت میں یک دم سانس رکنے کی وجہ سے جھٹکے سے بیدار ہوجاتا ہے۔ اگر بروقت توجہ نہ دی جائے تو مزمن(Chronic)امراض مثلاً امراضِ قلب، ذیابیطیس، نگاہ میں خلل و غیرہ جنم لیتے ہیں۔نیز اگر احساس کمتری کا ازالہ نہ کیا جائے تو جنون، دیوانگی، مالیخولیا، نشے کی عادت، حسد، خودکشی کے خیالات جنم لیتے ہیں۔ غرض یہ تمام کیفیات انسان کی دماغی نشونما میں خلل کا باعث ہیں۔

ڈپریشن کی علامات:

1۔ پیشانی پر بل پڑتے ہیں۔

2۔کمر کندھوں کی جانب سے آگے کو ہلکی جھکی ہوتی ہے۔

3۔ نگاہ کسی ایک چیز پر مرکوز رہتی ہے اور آنکھ کی پتلی کی حرکت سست ہوتی ہے۔

4۔ سوتے میں کبھی بولتے ہیں اور ہاتھ یا پاؤں ہلکے حرکت کرتے ہیں۔

5۔ سر کے بال بے رونق اور گھنگریالے ہوتے ہیں۔

6۔ ایسے لوگ چھوٹی چھوٹی بات پر جھگڑتے ہیں۔

7۔ احساسِ کمتری کے شکار حضرات کی آنکھیں باہر نکلی ہوئی اور گول ہوتی ہیں۔

ڈپریشن سے کیسے بچاجائے ؟
(1)غذا میں پھل کا زیادہ استعمال کریں تاکہ خشکی پیدا نہ ہو۔ اونٹنی کا دودھ ہفتے میں ایک بار ضرور پئیں۔

(2) روزانہ تین سے سات عدد بادام نہار منہ کھائیں کیونکہ یہ وٹامن ای کا منبع ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور بلڈ پریشر کر کم کرتا ہے۔

(3)نیند نہ آنے کی صورت میں کنپٹی میں مالش کریں، نیند آجائے گی۔

(4)احساس کمتری کی صورت میں موجودہ نعمتوں پر شکر ادا کریں اور اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔ اپنے میں جو کمی محسوس کرتے ہیں اسے بہتر بنانے کی کوشش کریں

ڈپریشن کی مختلف کیفیات کا علاج :

تجسس:بچوں میں ہوتو انھیں میٹھا دودھ پلائیں۔ جوانوں کو ہوتو کنپٹی کی مالش کریں۔ بڑھاپے میں ہوتو سہانجنہ کے پتوں کا سفوف 5گرام استعمال کریں۔ دل کے مسلسل تیز دھڑکنے سے جل کے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں اور سہانجنہ کے پتے خون میں شکر کی مقدار کم کرتے ہیں ۔ دل کے عضلات کو مضبوط کرتے ہیں کیونکہ ان میں میگنیشیم ہے۔

غم و غصہ: غم کے وقت مقوی دماغ ادویہ مثلاً گوٹو کولا 3گرام سفوف استعمال کریں اور غصے کے وقت نیم گرم پانی کے ساتھ سفوف اسگندھ4گرام استعمال کریں۔ بہتر ہے کہ وضو کریں ۔

احساس کمتری ذ ہنی دباؤ: اس کے شکار حضرات ایک دانہ تخم کونچ چھلکا اتار کر سفوف کریں اور دوگرام کھائیں۔ اس میں ڈوپامین کی وافر مقدار ہے، جو ’موڈ‘ کو بہتر کرتی ہے۔

جو حضرات نیند پوری نہ کرسکتے ہوں وہ درج ذیل نسخہ تیار کریں اور سوتے وقت ایک چھوٹا چمچ لیں: سفوف برہمی بوٹی 20گرام ، تخم کو نچ بغیر چھلکا 10گرام ، گوکھر و خورد 10گرام ، سفوف الائچی خورد 15گرام، سفوف بالچھڑ 2گرام ، سونف 15گرام ، اسطو خودوس 10گرام ، بہمن سرخ2گرام۔

یہ نسخہ دماغ، دل اور آنکھوں کو مضبوط کرتا ہے ۔ استحالہ میں اضافہ کر کے خون میں شکر کی مقدار کم کرتا ہے پر سکون ، نیند لاتا ہے ۔ دماغ میں نشو نما کی رفتار بڑھاتا ہے۔ ہارمونز کا تناسب برقرار رکھتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں