واٹسن کو پاکستان آنے پر اضافی رقم نہیں دی

ندیم عمر نے کہا کہ شین واٹسن کو پاکستان آنے پر آمادہ کرنے کا تمام تر کریڈٹ مجھے نہیں جاتا، اس میں معین خان، اعظم خان اور نبیل ہاشمی کا بھی بڑا کردارہے،ہم نے صبح پانچ بجے تک بیٹھ کر انھیں سمجھایا کہ کتنے سارے غیرملکی کرکٹرز وہاں جا چکے ہیں آپ بھی چلیں، اگر خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو ہم آپ کو اگلی فلائٹ سے آسٹریلیا واپس بھیج دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ واٹسن دل کے بہت صاف آدمی ہیں، گزشتہ برس ان کے اہل خانہ نے انھیں روک لیا تھا۔ اس بارہم نے پہلے ان کے والد اور اہلیہ سے اجازت لی، پھر ان کے ایک بیٹے کی سالگرہ تھی ہم نے اسے کافی منایا کہ ڈیڈی کو پاکستان جانے دو اس بار ٹائٹل جیت کر واپس آئیں گے، واٹسن خود دل سے چاہ رہے تھے کہ کسی طرح فیملی اجازت دیدے، پھر وہ آنے پر آمادہ ہو گئے۔

ندیم عمر نے کہا کہ واٹسن جب کراچی آئے تو ان کا ناقابل فراموش استقبال ہوا، وہ خود کہتے ہیں کہ مجھے دنیا میں اتنی پذیرائی اور کہیں نہیں ملی،جب ہم گراؤنڈ کا چکر لگا رہے تھے تو ان کیلیے نعرے بازی ہوتی رہی۔

انھوں نے کہا کہ واٹسن کے ساتھ ڈی جے براوو اور دیگر ٹیموں کے غیرملکی کھلاڑیوں کی بھی بہت عزت افرائی ہوئی،میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی بھارتی کرکٹر بھی پاکستان آتا تو اس کا بھی ایسا ہی استقبال ہوتا،ہماری قوم اور دوسروں میں یہی فرق ہے۔

ندیم عمر نے کہا کہ دیگر تمام غیرملکی کرکٹرز کو پاکستان آنے پر جو اضافی معاوضہ ملا واٹسن کو بھی اتنی ہی رقم دی گئی، البتہ انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اگلی بار جو معاہدہ کریں اس میں اضافہ کر دیجیے گا اس پر ہم تیار ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں