شرح سود 10.75 فیصد کر دی گئی

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، رواں مالی سال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.5فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی
کراچی: اسٹیٹ بینک نے افراط زر کے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ میں مزید 50 بیسس پوائنٹس اضافہ کردیا ہے جس کے بعد بنیادی پالیسی ریٹ (شرح سود) 10.75فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کا اجلاس جمعے کو منعقد ہوا جس میں توازان ادائیگی کی صورتحال، مالیاتی خسارہ، افراط زر کے دباؤ، زرعی اور صنعتی پیداوار سمیت دیگر معاشی اشاریو ں پر غور کیا گیا۔ جس کے بعد مانیٹر ی پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافے کا اعلان کیا۔ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان میں مہنگائی کے عوامل کی نشاندہی کی جن میں بجلی وگیس کے نرخ، خوردنی اشیاکی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی سرفہرست ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔ جنوری فروری کے دوران جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوست ممالک سے رقوم کی آمد سے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملی ہے اور بیرونی محاذ پر اس پیش رفت نے مالی منڈیوں میں استحکام کو بہتر بنایا۔ غیریقینی کیفیت کو کم کیا اور کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے تاہم جاری کھاتے کا خسارہ کم ہونے کے باوجود ابھی تک بلند ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں