ناکامیوں کے بعد شعیب ملک کمزور جواز تراشنے لگے.

ناکامیوں کے بعد شعیب ملک کمزور جواز تراشنے لگے.
انٹرنیشنل کرکٹ میں اس طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، آئندہ میچ میں مزید نوجوان پلیئرز کو موقع دیں گے جو بینچ پر بیٹھے اپنے چانس کے منتظر ہیں، قومی کپتان
آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز کے ابتدائی دونوں میچوں میں ناکامی کیلئے شعیب ملک کمزور جواز تراشنے لگے ،قومی کپتان کا کہنا ہے کہ آخری بال تک مقابلہ مثبت پہلو ہے ،سیریز جیتنا اصل مقصد نہیں بلکہ بینچ سٹرینتھ کا اندازہ کر رہے ہیں،اگر حریف اوپنر بڑی اننگز کھیل جائے تو جیتنا مشکل ہوتا ہے ۔شارجہ میں ناکامی کے بعد پاکستانی کپتان شعیب ملک کا ایک مرتبہ پھر یہی کہنا تھا کہ ان کے باؤلرز ابتدائی اوورز میں وکٹیں گرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو کچھ مثبت پہلو بھی سامنے آئے جن میں سے ایک یہ تھا کہ پاکستان نے آخری بال تک مقابلہ کیا حالانکہ ہم اس وقت بینچ سٹرینتھ کو جانچنے میں مصروف ہیں۔قومی کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں کئی نوجوان کھلاڑی موجود ہیں جن کو مواقع فراہم کر رہے ہیں اور محمد رضوان کا اپنی پوزیشن پر رنز سکور کرنا اس مثبت پہلو کی نشاندہی ہے کہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹ کیلئے پاکستانی ٹیم کے دروازے پر دستک دے رہا ہے ۔شعیب ملک نے ناکامی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس سیریز کیلئے بہت سے اہم کھلاڑیوں کو آرام کا موقع دیا گیا ہے جن کی جگہ بعض دوسرے کھلاڑیوں کو آزمائش پر اتارا جا رہا ہے لہٰذا انٹرنیشنل کرکٹ میں اس طرح کے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حریف ٹیم کا اوپننگ بیٹسمین ہی 150پلس کی اننگز کھیل جائے تو پھر میچ جیتنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ میچ میں وہ مزید نوجوان پلیئرز کو موقع دیں گے کیونکہ یہ سیریز جیتنے کا معاملہ نہیں بلکہ اپنے ان کھلاڑیوں کو آزمانا ہے جو بینچ پر بیٹھے اپنے چانس کے منتظر ہیں کیونکہ اسی طرح اندازہ کرنا ممکن ہوگا کہ عالمی کپ میں کون سے کھلاڑی ٹیم کیلئے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں