شیر شاہ سوری سے لیکر ٹیکنالوجی تک پیغام رسانی کا سفر

پیغام رسانی کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے پیغام رسانی کےلئے ہر دور میں بر وقت پیغام پہنچانے کے لئے اپنے اپنے انداز اور طریقوں سے کام لیا گیا اس میں ہد ہد اور کبوتروں کے ذریع بھی پیغام رسانی کے قصے کہا نیاں عہد رفتہ کا حصہ ہیںمگر بر صغیر میں ایک ایسا دور آیا شیر شاہ سوری نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں پیغام رسانی میں تیز رفتاری لانے کے جو اقدامات کئے اور سے ڈاک بروقت پہنچنا شروع ہو گئی مغلوں سے حکومت چھینے والے جرنیل نے جرنیلی سٹرک سمیت سڑکوںکے نیٹ ورک قائم کیا ہر چار میل پر ڈاک چوکیاں قائم کیں چار چار میل پر قائم چوکیوں پر سلطان کے گھوڑے ڈاک پہنچاتے اور پیدل ڈاک کےلئے ہر تین میل پر چوکیاں قائم کی گئیں جہاں ڈاکیے ڈاک لینے اور دینے کےلئے تیار ہوتے ہر ڈاکیے کے پاس دو ہاتھ لمبی چھڑی جس پر گھنٹیاں بندھی ہوتی جب ڈاکیا روانہ ہوتا تو اس کے ایک ہاتھ میں ڈاک دوسرے میں چھڑ ی ہوتی اور بھاگ کر اگلی چوکی پر پہنچ کر دوسرے ڈاکیا سے ڈاک لے کر اس کو ڈاک دے کر واپس اپنی چوکی پر پہنچ جاتا اسی طرح گھوڑوں پر سوار ڈاکیئے ایک چوک سے دوسری چوکی پر پہنچ کر گھوڑے پر ہی بیٹھے بیٹھے ڈاک لیتے اور دیتے اسی لمحہ واپس لوٹ جاتے اس سے ڈاک کے نظام میں تیز رفتاری آ گئی گاو¿ں سطح پر بھی ڈاک کی ترسیل بر وقت ہونے لگی شیر شاہ سوری کی کاوشوں کا اعتراف نیوزیم امریکہ میں آج بھی ہے جہاں دنیا بھر کے قدیم جدید اخبارات رسائل رکھے گئے ہیں اور اس میں پیغام رسانی میں تیزی لانے والے شیر شاہ سوری کا نام بھی ہے پرنٹ میڈیا اور الیکڑونک میڈیا ہو یہ بھی پیغام رسانی کا ہی حصہ ہیں ماضٰی میں میڈیا کو خبروں کے لئے بسوں ویگنیوں ریلوے کا بھی استعمال جاری رکھا پیغام رسانی میں بیسویں صدی میں ٹیگرام مورس سسٹم آنے سے ڈاک و تار کے نظام آیاریڈیو فوٹو ریڈیو ٹیلی ویژن ٹیلی پرنٹرفیکس ٹیلی فون اخبارات رسائل انقلاب لے آئے مگر اکیسویں صدی کے آغاز نے کمپوٹر ٹیکنالوجی کے باعث ای میل موبائل فون اور ٹچ فون اور وٹ سب نے دنیا کو پیغام رسانی کی دوریاں ختم کر دیں جس سے دینا گلوبل بن گئی تصاویر فوٹو پیغام سیکنڈ کا تابع ہوگئے بلکہ وڈیو لنک کی سہولت بھی مل گئی اس اخبارات اور الیکڑونک میڈیا کو دینا کے کسی کونہ میں ہونے والے واقعات ایونٹ اور دیگر کی کوریج بمعہ وڈیو فوٹو گراف آواز دستا وزیزات ملنا شروع ہوگئیں جبکہ کمپوٹرٹیکنالوجی سے پرنٹ میڈیا کو اس قدر فروغ ملا اخبار نکالنا جو کہ مشکل کام تھا اس قدر اخبارات کی بارش ہونے لگی قصبات اور گاو¿ں سطح پر سے بھی اخبارت نکل رہے ہیں یہ کام یہاں ہی ختم نہیں ہوا شوشل میڈیا پر بھی اخبارات رسائل اور ٹی وی اسٹیشن کا قیام اور اس کا بے لگام ہونا لوگوں اور حکمرانوں کےلئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے یہ سب پیغام رسانی میںجدت اور موبائل فونز اور کمپوٹر ٹیکنالوجی کا کرتا دھرتا ہے اس حقیقت سے انکار نہ ہے دنیا بھر کے شہر قصبات گاو¿ ں ڈھارٰیاں صحرا سمندر دریا نہریں پہاڑ فضا جنگلات ٹیکنالوجی نے ایک گلوبل ویلج بنا کے رکھ دیا ہے مشرق مغرب جنوب شمال میں ہر پیغام خبر چند سکینڈمیں پہنچ جاتی ہے اس ٹیکنالوجی سے پولیس بھی ملزمان کا سراغ لگانے میں پیش پیش ہے جبکہ سائبر کرائمز کو بھی فروغ ملا ہے فیس بک اور وٹ سب کے بڑھتے ہوئے استعمال سے جہاں پیغام رسانی میں انقلاب بر پا کیا ہے وہاںاس سے پیدا ہونے والے مسائل بھی لوگوں کےلئے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں دوسری جانب نوجوانوں کا میڈیا کی جانب بڑھتا ہوا رججان ٹچ رکھنے سے سامنے آیا ہے جس نوجوان کے پاس ٹچ موبائل ہے اس کی یہ ہی کوشش نظر آ رہی ہے وہ کسی ٹی وی کا نمائیڈہ بن کر کمائی کرے معاشرہ میں اس بڑھتے ہوئے رججان سے منفی صحافت کو بھی فروغ مل رہا ہے بر حال آگے آگے چل کر دیکھیں کل کیسا ہو گا سوچ رکھنے والوںکواس کل کی بھی فکر کرنی چاہیے اور مثبت سوچ کا شعور بیدار کو فروغ دینا چاہیے آج کا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا اس قدر فائل ہو چکا ہے ان کےلئے خبروں وڈیو فوٹو کا حصول آ سان ہو گیا ہے اور فیس بک یو ٹیوب پر اخبارات تما م الیکٹرونک چینل موبائل فون پر دیکھے جا رہے ہیں دنیا بھر کی معلومات لوگوں تک پہنچ رہی ہیں

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے