حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی باضابطہ تصدیق کردی

اسلام آباد :وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی باضابطہ تصدیق کردی گئی، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کہتے ہیں کہ استنبول میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان حالیہ مذاکرات کسی عملی حل تک نہ پہنچ سکے، پاکستان اپنے شہریوں کو دہشتگردی سے محفوظ رکھنے کیلئے تمام ممکنہ کارروائیاں جاری رکھے گا۔
اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج اور بھارتی پیروکار فتنۃ الہندوستان کی جانب سے مسلسل سرحد پار دہشت گردی کے حوالے سے افغان طالبان سے بارہا رابطہ کیا، افغان طالبان سے کئی بار کہا گیا کہ وہ دوحہ معاہدے میں پاکستان اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے کیے گئے اپنے تحریری وعدے پورے کریں، تاہم افغان عبوری حکومت کے ساتھ پاکستان کی کاوشیں رائیگاں ثابت ہوئیں کیونکہ انہوں نے بدستور پاکستان مخالف دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ طالبان کا حکومتی طرزِ عمل افغان عوام سے متعلق کوئی ذمہ داری نہیں رکھتا، وہ جنگی معیشت سے پلتے ہیں، اس لیے وہ افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی امن و خوشحالی کے لیے قربانیاں دی ہیں، اسی جذبے کے تحت پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ بے شمار مذاکرات کیے مگر بدقسمتی سے وہ ہمیشہ پاکستان کے نقصانات سے لاپروا رہے، 4 سال میں اتنے بڑے جانی و مالی نقصانات کے بعد پاکستان کی برداشت ختم ہو چکی ہے۔
عطا تارڑ کہتے ہیں کہ امن کو موقع دینے کی کوشش میں اور قطر و ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں افغان طالبان کے ساتھ ایک نقطہ ایجنڈا پر بات چیت کی اور افغان طالبان سے یہ درخواست کی گئی کہ وہ افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں کے لیے ٹریننگ و لاجسٹکس بیس اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے جَمپ آف پوائنٹ کے طور پر استعمال ہونے سے روکیں، مذاکرات کی سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں