ایدھی سردخانے میں معمول سے دُگنی میتیوں نے کئی سوالات اٹھا دئیے

کراچی : ایدھی فاؤنڈیشن نے شہرکے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں میں جاں بحق افراد کی میتیں ایدھی سرد خانے لائے جانے کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ 15مارچ سے دو اپریل تک 18روز میں ایدھی سرد خانوں میں مجموعی طور پر 401 میتوں کو لایا گیا گیا جس میں 220 مرد جبکہ 181 خواتین کی میتیں شامل تھیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے جاری اعدادوشمار کے مطابق لائی جانے والی 66 میتیں ایسی تھیں جن کی عمر ایک سے 40 سال کے درمیان تھی۔اسی طرح 76 میتیں وہ تھیں جس میں جانبحق ہونے والوں کی عمر 41 سال سے پچپن سال کے درمیان تھی۔میت سرد خانے میں رکھواتے وقت ورثاء کی جانب سے بتایا جاتا تھا کہ انتقال کر جانے والے شخص یا خاتون کو سانس کی تکلیف تھی تاہم کسی بھی ورثا کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ جو مریض کو سردخانے میں رکھوا رہے ہیں اس کی وجہ ہلاکت کیا تھی۔

اور نہ ہی لائی جانے والی میںتوں کا پوسٹمارٹم کیا گیاتھا۔ گزشتہ سال 15 مارچ سے 30 مارچ کے اعدادوشمار کے مطابق 16دنوں میں مجموعی طور پرایدھی سردخانے میں 324 میتوں کو لایا گیا۔دوسری جانب شہر قائد میں 15 روزمیں 300 افراد کی پراسراراموات نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرنے والوں میں کورونا سے ملتی جلتی علامات پائی گئیں ، پراسرارطور پر مرنے والوں میں نمونیا، سانس ، پھیپھڑوں میں پانی کی علامات تھی، کئی لوگ مردہ حالت میں لائے گئے اور کئی مریض چند گھنٹے بعد انتقال کر گئے تاہم کورونا تھا یا نہیں تشخیص نہیں کی گئی۔

جناح اسپتال کے ایک عہدے دار نے انکشاف کیاکہ مرنے والوں میں صرف چند کی لاشوں کو ایکسرے کے لئے بھیجا گیا،ان میں سے ایک خاتون کا ایکسرے کرایاگیا، جس میں مریضہ کے پھپھڑوں میں پانی پایا گیا تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں