لاک ڈاوٴن مزید سخت نہ کیا گیا تو 11 جولائی تک بلوچستان میں11 لاکھ کورونا کیسز ہونے کا خطرہ ہے

کوئٹہ : چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے اس وقت پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے بعد ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی تباہی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے صوبائی ڈی جی ہیلتھ کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن میں سختی نہ کی گئی تو بلوچستان میں 11 جولائی تک کورونا کیسز کی تعداد 11 لاکھ ہونے کا خطرہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ بلوچستان میں 15 سے 20 دن کے لئے کرفیولگا دیا جائے کیونکہ لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی تعداد زیادہ ہو رہی ہے۔ ڈی جی ہیلتھ نے مزید کہا کہ حکومت سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ عید سے چار دن قبل بھی لوگوں کو دوسرے اضلاع جانے اور آنے نہیں دیا جائے، اس سے حالات مزید خرب ہو سکتے ہیں۔

کوئٹہ پریس کلب میں بات کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ نے حکومتی اقدامات کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے ہی فنڈ جاری کر دیئے تھے جبکہ وبا پھیلنے کے بعد بھی ہسپتالوں کو فعال رکھنے کے لئے مزید فنڈ جاری کئے گئے ہیں، محکمہ صحت کے پاس 2 پی سی آر مشینیں ہیں جس کی وجہ سے روزانہ تین سے چارسو تک ٹیسٹ ہورہے تھے۔ڈی جی ہیلتھ کاکہنا تھا کہ اب این ڈی ایم اے کی طرف سے ہمیں ایک آٹو اسٹریکٹر مل گئی ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر 800 کے قریب ٹیسٹ ہو رہے ہیں جب کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے بلوچستان کو مزید 5 ٹیسٹ مشینیں دی جائیں گی جس کے بعد روزانہ 2500 تک ٹیسٹ کیے جا سکیں گے۔

حکومتی اقداما ت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں محکمہ داخلہ سے پوچھنا چاہیئے کہ یہ کس قسم کا لاک ڈاؤن ہے جہاں دکانوں کے شٹر بند کر کے کاروبار کئے جا رہے ہیں ۔ ڈی جی ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر سلیم ابڑو کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن میں سختی نہ کی گئی تو بلوچستان میں 11 جولائی تک کورونا کیسز کی تعداد 11 لاکھ ہونے کا خطرہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ بلوچستان میں 15 سے 20 دن کے لئے کرفیولگا دیا جائے کیونکہ لوکل ٹرانسمیشن کیسز کی تعداد زیادہ ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں