مودی نے ایودھیا میں متنازع رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا

ایودھیا : بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کی شمالی ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں متنازع رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے ایودھیا پہنچنے کے بعد نریندر مودی نے مندر کی تعمیر کے قریب واقع ہنومان گڑھی میں پوجا کی جس کے بعد وہ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے.

نریندر مودی کی آمد کے بعد رام مندر کی تعمیر کے مقام پر ”بھومی پوجا“ کی گئی جس میں وزیراعظم اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی شرکت کی‘بھارتی وزیراعظم نے بھومی پوجا کے بعد مندر کے سب سے اندرونی حصے میں ایک چاندی کی علامتی اینٹ رکھی جو کہ آئندہ بننے والے مندر کا سب سے مقدس حصہ ہو گا

‘بھارتی وزیراعظم کی ایودھیا آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ کورونا کی وبا کی وجہ سے تقریب کے لیے صرف 175 اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا جن میں ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور رام مندر ٹرسٹ کے سربراہ نرتیہ گوپال داس مہاراج بھی شامل تھے مودی نے اس موقع پر”شری رام مندر“ پر ایک خصوی ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وہاں موجود سادھوﺅں سے خطاب کرتے ہوئے اس دن کو بھارت کے لیے ایک تاریخی دن قرار دیا‘انہوں نے کہا کہ رام سب کے ہیں، رام سب میں ہیں انہوں نے ہندو بھگوان کو ملک کی تہذیب کی روح اور بہترین انسانی اقدار کا محور قرار دیا اور کہا کہ وہ ملک کے اتحاد کے ضامن ہیں.

انہوں نے کہا کہ ایودھیا کا آج کا یہ دن تاریخی ہے میں اس تاریخ ساز موقع کا گواہ ہونے کے لیے احسان مند رہوں گا کروڑوں ہندوستانیوں کو یہ یقین نہیں ہو رہا ہو گا کہ یہ دن آ گیا ہے پورا ملک رام کی لہر میں ڈوبا ہوا ہے رام تکثیریت میں وحدت کی علامت ہیں. نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آزادی کی تحریک کی طرح بے شمار لوگوں نے رام مندر کے لیے صدیوں تک جدوجہد کی ہے اور آج کا دن اسی حقیققت کا عکاس ہے انہوں نے کہا کہ یہ مندر اسی عزم اور قربانی کا مظہر ہے

رپورٹ کے مطابق مودی کی تقریر کا لب ولہجہ مصالحتی اور تقریر کا پیرایہ مثبت تھا انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے سبھی باشندوں نے عدالت کے تاریخی فیصلے کو کسی کے جذبات مجروح کیے بغیر تسلیم کیا تھا اور وہی جذبہ آج یہاں دکھائی دے رہا ہے ہمیں سبھی کے جذبات کا خیال رکھنا ہے ہمیں ملک کے سبھی طبقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے سبھی کا اعتماد حاصل کرنا ہے تبھی ملک آگے بڑھ سکے گا.

اس موقع پر آر ایس ایس کے سربراہ موہن راﺅ بھاگوت اور اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی خطاب کیا تاہم ان کے لب و لہجے میں بھی ماضی کی وہ تلخ بیانیاں اور سخت گیریت نہیں تھی جو رام جنم بھومی کی تحریک سے منسوب تھیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے نریندر مودی اور آدتیہ ناتھ کی بھومی پوجا کے پروگرام میں شرکت پر تنقید کی ہے

جماعت کی جانب سے ٹوئٹر پر دیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ریاست کو مذہب سے الگ رکھنے والے آئین کی روح کا خیال کریں جب کہ انڈیا کا آئین واضح کرتا ہے کہ مذہب اور سیاست کو ملانا نہیں چاہیے تو انڈیا کے وزیراعظم اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ کیوں ایک مندر کی بھومی پوجا کی تقریب سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں.

کانگریس پارٹی کے مرکزی رہنما راہول گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھگوان رام محبت اور انصاف کی علامت ہیں وہ نفرت اور ناانصافی کے عمل میں ظاہر نہیں ہو سکتے‘بھارت کے مسلمان رہنما اسد الدین اویسی نے اس موقع پر ٹوئٹر پر بابری زندہ ہے کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بابری مسجد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا بابری مسجد تھی، ہے اور رہے گی انشاللہ ‘اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے بھی منگل کو ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ بابری مسجد ہمیشہ مسجد رہے گی.

بیان میں کہا گیا کہ آیا صوفیہ ہمارے لیے ایک بڑی مثال ہے بابری مسجد کی زمین کا قبضہ لینا ناانصافی، جارحانہ اور شرمناک عمل ہے اور اکثریت کے فیصلے سے اس کی حقیقت تبدیل نہیں کی جا سکتی دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ حالات سدا ایک سے نہیں رہتے. خیال رہے کہ رام مندر جس مقام پر تعمیر کیا جانا ہے وہاں 16ویں صدی میں بنائی جانے والی بابری مسجد قائم تھی جسے 1992 میں ہندو ہجوم نے یہ کہتے ہوئے منہدم کر دیا تھا کہ یہ ان کی مقدس ہستی رام کی جائے پیدائش ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں