پیپلز پارٹی اور اے این پی کی نیا اتحاد بنانے کی تیاریاں

اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے اپوزیشن کا نیا اتحاد بنانے کی تیاریاں شروع کردیں ، اتحاد میں شامل کرنے کیلئے دعوت دی جانے والی دیگر جماعتوں کے نام بھی سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن ثمرعباس نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد کی اے این پی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں یہ بات طے ہوئی ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کرنے والی ہم خیال جماعتوں کا ایک نیان اتحاد بنایا جائے گا جس میں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی ہوں گی تاہم اس تحاد میں شمولیت کے لیے جن دیگر جماعتوں کو دعوت دی جائے گی ،

ان میں اختر مینگل کی جماعت بی این پی مینگل شامل ہے جب کہ قومی وطن پارٹی کی سمولیت کے لیے آفتاب شیرپاؤ سے بھی رابطہ کیا جائے گا ، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائ اسلام ف کے علاوہ دیگر جتنی بھی ہم خیال جماعتیں جو حکومت مخالف اپوزیشن کرنا چاہیں ان کو بھی اس تحاد میں دعوت دی جائے گی۔

بتاتے چلیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم سے علیحدہ ہونے والی عوامی نیشنل پارٹی سے اہم رابطہ کیا گیا ، جس کے بعد پیپلزپارٹی اور اے این پی رہنماوَں میں ملاقات طے پائی اور پاکستان پیپلزپارٹی کا وفد سابق صدر آصف علی زرداری اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پیغام لے کر اے این پی کے مرکز ولی باغ گیا ، جس میں نیئر حسین بخاری، شیری رحمان، ہمایوں خان اور فیصل کریم کنڈی وفد میں شامل ہیں ، دونوں جماعتوں کے درمیان وفود کی سطح پر پونے والی ملاقات میں ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے مستقبل سے متعلق اہم مشاورت کی گئی۔

یاد رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پی ڈی ایم کے تمام عہدے چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے، اے این پی رہنماء امیر حیدرہوتی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے منشور کی حمایت جاری رکھیں گے، ن لیگ پنجاب اور جےیوآئی لاڑکانہ میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے پر وضاحت دیں، شوکاز نوٹس کا مقصد اے این پی کو سیاسی نقصان پہنچانا ہے

، اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفند یار ولی خان کو ہے ، وضاحت چاہیے تھی تو ویسے ہم سے وضاحت مانگ لیتے ہم وضاحت دے دیتے ، کیا پنجاب میں مسلم لیگ ن کی جانب سے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی؟ لاڑکانہ میں جے یوآئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا ہے، کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی؟ ہمیں مولانا صاحب سے توقع تھی کہ وہ سربراہ پی ڈی ایم کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں