ٹرمپ کا مواخذہ ہوگا یا نہیں؟ ڈیموکریٹس اور ری پبلیکن کے درمیان مباحثہ جاری

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی عالمی بازگشت دوبارہ اس وقت شروع ہوگئی ہے جب ایک ہفتے کی تیاری کے بعد ڈیموکریٹس نے ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے اپنی دستاویز اور آرٹیکل پیش کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

اس سے قبل مواخذے کے ایک دور میں یوکرین میں امریکی سینیئر سفیر اور نائب وزیرِ خارجہ برائے یورپ سے بھی کئی سوالات کئے گئے تھے، اس کے بعد اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی عندیہ دیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے خلاف نکات اور ثبوت بہت واضح ہے جس پر ان کے مواخذے کی تحریک چلائی جاسکتی ہے۔

یوکرین: مواخذے کا مرکزی نقطہ:
اس بحث کا مرکزی نکتہ صدر ٹرمپ کی وہ کال ہے جس میں انہوں نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنے سیاسی حریف جو بائڈن اور ان کے بیٹے پر کرپشن کی تحقیقات کرے حالانکہ جو بائڈن اور ان کے بیٹے ان الزامات بری الذمہ ہوچکے ہیں، دوسرے اقدام میں صدر ٹرمپ نے یوکرین کی 391 ملین ڈالر کی اس عسکری امداد کو روک دیا جس کی منظوری کانگریس دے چکی تھی تاہم اسے بعد میں جاری کردیا گیا۔

ان دونوں اقدامات کو سیاسی مخالفین نے ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز اور ناجائز حربوں میں شمار کرتے ہوئے ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی اپیل کی ہے۔

اس ضمن میں ڈیموکریٹس نے اپنی بھرپور تیاری رکھی ہے جس کے بعد اگر رائے شماری ہوتی ہے اور ووٹ ٹرمپ کے خلاف آتے ہیں یا ان کے خلاف آرٹیکل منظور ہوجاتے ہیں تو صدر ٹرمپ مواخذے کی گرفت میں آنے والے تاریخ کے تیسرے امریکی صدر ہوں گے۔

آج امریکی وزیرِ خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اس کی جانچ کرواکر وہ خوشی محسوس کریں گے تاہم انہوں نے ڈیموکریٹس پر الزام دھرا کہ وہ ڈرانے اور دھمکانے کے حربے استعمال کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں