اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، ترک کمپنی کارکے سے تصفیہ معاہدے کی منظوری

اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ترک کمپنی کارکے کے ساتھ سیٹلمنٹ معاہدے کی منظوری دیدی ہے جس سے پاکستان کے ذمے 1.2ارب ڈالر کے واجبات معاف ہوں گے۔

ای سی سی کا اجلاس مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا جس میں چھ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کارکے کے ذمے پورٹ چارجز وبقایاجات کی مد میں31جنوری 2020 تک یا جہاز کی بندرگاہ سے روانگی تک واجب الادا19 کروڑ 49لاکھ51ہزار59روپے سے دستبرداری کی منظوری دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ واجبات سے دستبرداری حکومت پاکستان اورکارکے کے درمیان طے پانیوالے تصفیہ کے مطابق ضروری ہے۔ ای سی سی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ میں اپنے شیئرز فروخت کرنیکی اجازت دیدی جبکہ پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ کیلئے عالمی بینک سے حاصل کردہ14 کروڑ ڈالر قرضہ کی ایک کروڑ ڈالر رقم کی تیسری قسط کیلیے رسک شیئرنگ سہولت کے نفاذ کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔
ای سی سی نے مالی سال2019-20 کیلئے اخراجات پورے کرنے کیلئے80 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی مواصلات کی تجویز پر ای گورنمنٹ پروگرام کے نفاذ کیلئے درکار انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی انفرا سٹرکچر کی مرکزی طور پر خریداری کیلئے10 کروڑ روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔ وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز پر پاکستان سٹیل ملز کے ذمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجب الادا گیس بلوں کی ادائیگی کی مد میں 35کروڑ روپے کے اجراء کی منظوری بھی دی گئی۔

متعلقہ رقم مالی سال2019-20 میں پاکستان سٹیل ملز کیلئے مختص شدہ بجٹ سے ادا کی جائیگی۔ ای گورننس پروگرام کیلئے10کروڑ اور دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے خاندانوں کیلئے 8کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کی گئی۔ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن میں سٹیٹ بینک کے 90.31 فیصد شیئرز کی نیلامی کیلئے سمری بھی منظور کر لی گئی۔ جس کے بعد ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے انتظامی کنٹرول کے ساتھ نجکاری کیلئے پراسیس آگے بڑھایا جائیگا۔ ہاؤس بلڈنگ کے سو فیصد تک حصص انتظامی کنٹرول کیساتھ نجکاری کیلئے پیش کئے جائیں گے اور نجکاری کمیشن اسے نجکاری کی ترجیحی فہرست میں شامل کریگا۔ اجلاس میں گیس کے نرخوں میں اضافے سے متعلق سمری کو موخر کر دیا گیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے ای سی سی اجلاس میں بتایا کہ گیس نرخوں میں اضافے کی سمری مختلف محکموں کو بھجوائی گئی ہے تاکہ ان کی آراء معلوم ہو سکیں۔ پٹرولیم ڈویژن نے ایک تجویز تیار کی ہے جس کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس نرخ نہیں بڑھائے جائیں گے تاہم گیس میٹر کا کرایہ چار گنا بڑھا کر بیس روپے سے اسی روپے ماہانہ کردیا جائیگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت گیس نرخوں میں اضافے کا بوجھ گھریلو صارفین کے بجائے صنعتی صارفین پر منتقل کر سکتی ہے۔

33ارب روپے اضافی ریونیو جمع کرنے کیلئے ای سی سی کی طرف سے گیس نرخوں میں 15فیصد تک اضافے کی منظوری دس دنوں سے التوا کا شکار ہے۔ کمیٹی کے سربراہ حفیظ شیخ نے پٹرولیم ڈویژن پر زور دیا کہ وہ آئی ایم ایف سے آئندہ مذاکرات سے پہلے اپنا مشاورتی عمل تیزی سے مکمل کر لے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں