پاکستان کا نام ریڈلسٹ میں کیوں ڈالا گیا؟جواب دیں،برطانوی اراکین اسمبلی

لندن : کوروناوائرس کی تیسری لہر عروج پر ہے جبکہ طبی ماہرین کے مطابق کچھ ممالک میں چوتھی لہر بھی آ چکی ہوئی ہے۔دعویٰ یہی کیاجا رہا ہے کہ تیسری لہر اب تک آنے والی کورونا کی سبھی لہروں سے زیادہ خوفناک ہے جس کے نتیجے میں دنیا کے کئی ممالک نے لاک ڈاؤن نافذ کر دیاہوا ہے اور سفری پابندی بھی عائد کر دی گئی ہیں۔

برطانیہ کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پہلے دن سے لے کر آج تک محض کچھ دنوں کے وقفے کے علاوہ کسی بھی دن کورونا وائرس کا زور نہیں ٹوٹااور اس وقت بھی برطانیہ میں لاک ڈاؤن چل رہا ہے۔کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لندن نے کئی درجن ممالک کے شہریوں کو اپنے ملک آنے سے روک دیا ہے اور ریڈلسٹ میں جانے والے ان ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

جبکہ لندن کے لوگوں نے پاکستان کا نام ریڈلسٹ سے نکالنے کے لیے تگ و دو کرنا شروع کر دی ہوئی ہے۔پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے لیے 34 اراکین پارلیمنٹ نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھا ہے۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ کرنے سے برطانوی شہری متاثر ہونگے، پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا واضح جواز پیش نہیں کیا گیا۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے، پاکستان میں کورونا مریضوں کی تعداد ایسے ممالک سے کم ہے جو ریڈ لسٹ سے باہر ہیں۔اراکین پارلیمنٹ میں پوچھا کہ بتایا جائے کن وجوہات کی بنا پر پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا؟ ریڈ لسٹ میں شامل کرنے اور نکالنے کا طریقہ کار کیا ہے۔تاہم اس خط کے جواب میں ابھی برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا تاہم امید یہی کی جا رہی ہے کہ بہت جلد پاکستان کا نام ریڈ لسٹ سے نکال لیا جائے گا جس کے بعد پاکستانیوں کو برطانیہ جانے کی اجازت مل جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں