نیرو مودی کی بھارت حوالگی کی منظوری دے دی گئی

اسلام آباد : برطانوی محکمہ امیگریشن کے ایک ترجمان نے جمعہ 16 اپریل کو بتایا کہ برطانوی وزارت داخلہ نے ہیرے و جواہرات کے بھارتی نژاد ارب پتی تاجر نیرو مودی کی حوالگی کو منظوری دے دی ہے۔

محکمہ امیگریشن ترجمان کا کہنا تھا، ’’25 فروری کو ڈسٹرکٹ جج نے نیرو مودی کی حوالگی کے کیس میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔

15 اپریل کو حوالگی کے اس حکم نامے پر دستخط کر دیے گئے۔‘‘
ادھر ہیروں اور جواہرات کے معروف تاجر نیرو مودی کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اس حکم کو برطانیہ کی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری میں ہیں۔ بھارتی حکومت نیرو مودی پر بدعنوانی کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے ان کی حوالگی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم اس فیصلے پر اس کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

نیرو مودی نے بھارت کے حوالے کرنے کے خلاف برطانیہ کی ایک ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم عدالت نے اس برس فروری میں ان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس وقت جج نے تاجر کے ان دعوؤں سے اختلاف کیا تھا کہ ان کا کاروبار جائز اور درست تھا۔

نیرو مودی ہیں کون؟ہیروں کے تاجر کے بیٹے کی حیثیت سے نیرو مودی نے پہلے بین الاقومی سطح پر اپنا کاروبار خوب پھیلایا اور دنیا کے تمام بڑے اور معروف شہروں میں زیورات کے لگژری شو روم کھولے۔

انہوں نے نومی واٹ، کیٹ ونسلیٹ اور پریانکا چوپڑا جیسی معروف شخصیات کے لیے خصوصی زیورات کی ڈیزائننگ اور ان کے بنانے کا بھی کام کیا۔
نیرو مودی کا آخری نام بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مماثل ہے تاہم دنوں میں کوئی رشتہ نہیں ہے۔

بھارت نیرو مودی کے پیچھے کیوں پڑا ہے؟نیرو مودی پر بھارت کے سرکاری ’پنجاب نیشنل بینک‘ سے تقریباً پونے دو ارب ڈالر کا فراڈ کر کے قرض لینے کا الزام ہے اور اسی سلسلے میں وہ بھارت میں مطلوب ہیں۔

اسی لیے برطانیہ میں سن 2019ء میں بھارتی حکام کی ایما پر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں