نواز شریف اور آصف زرداری میں رابطہ ، حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری میں رابطہ ہوا ہے ، حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی طاہر ملک کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔دونوں سمجھتے ہیں کہ اس وقت جو صورتحال ہے وہ اپوزیشن کے لیے بہترین ہیں،دونوں سمجھتے ہیں کہ ترین فیکٹر بہت بڑا ہے۔

اس کے علاوہ آٹھ نو اراکین قومی اسمبلی ایسے بھی ہیں جو بہت دلبرداشتہ ہیں۔کئی ایسے ایم پی ایز بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمیں تین سالوں میں کیا ملا ہے۔دلبرداشتہ اراکین اسمبلی اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔شہباز شریف کی کوشش ہے کہ وہ بطور اپوزیشن لیڈر بھرپور کردار ادا کریں۔

اور اگر شہباز شریف یہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پھر بجٹ اجلاس میں حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت بجٹ پاس کروا لیتی ہے تو یہ اپوزیشن کی بہت بڑی ناکامی ہو گی۔

۔پروگرام میں موجود سینیئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ن لیگ اور جہانگیر ترین گروپ کے درمیان روابط سے متعلق بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔ سینئر صحافی کے مطابق مسلم لیگ ن نے جہانگیر ترین گروپ کو باقاعدہ پیش کش کی ہے کہ آئیں اور پنجاب میں حکومت سنبھال لیں۔

ن لیگ کی جانب سے جہانگیر ترین سے کہا گیا ہے کہ آپ ہمارے غیر مشروط وزیراعلیٰ ہیں، گروپ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش کر دی گئی۔ عارف حمید بھٹی کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کو یہ پیش کش مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں کی جانب سے کی گئی ہے۔ گروپ کو کہا گیا ہے کہ ہم ابھی پریس کانفرنس کر دیتے ہیں، لیکن پہلے گارنٹی دیں کہ تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دیں گے۔

سینئر صحافی کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے یہ پیش کش اس لیے کی ہے کیونکہ دونوں جماعتیں تحریک انصاف کی حکومت کا بجٹ ناکام کروانے کے قابل نہیں ہیں۔ اگر یہ جماعتیں بجٹ ناکام کروانے کے قابل ہوتیں، تو کب کی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لا چکی ہوتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 200 کچھ ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ آرمی چیف نے 300 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ان کی حیثیت ان کی اوقات ہی نہیں کہ بجٹ ناکام کروا سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں