نور مقدم قتل کیس میں ایک اور کہانی سامنے آ گئی

اسلام آباد : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں صحافی و تجریہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اسلام آباد میں اس سے پہلے ایسا کوئی واقعہ سننے میں نہیں آیا۔ انہوں نے نور مقدم قتل کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ غالباً 1985ء میں اسلام آباد میں ایک ایسا واقعہ تھا اور اُس کے بعد اب ایسے قتل کی کہانی سامنے آئی ہے۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ملزم کی عمر 28 سال ہے اور اس کا تعلق ایک انتہائی معتبر گھرانے سے ہے، اس لڑکے کا خاندان امیر ہے ، ان کے خاندان کی خدمات تحریک پاکستان تک جاتی ہیں۔ اس قتل میں ایک نئی کہانی سامنے آئی ہے کہ ظاہر جعفر امریکہ جا رہا تھا، ظاہر جعفر نے قتل کرنے کے بعد تو غالباً بھاگنے کی کوشش کی ہے لیکن قتل سے پہلے بھی 19 جولائی کو ظاہر جعفر امریکہ جا رہا تھا ، ظاہر جعفر نے 19 تاریخ کو ایک ٹیکسی بُک کروائی، رات کی فلائٹ سے ظاہر جعفر نے امریکہ جانا تھا۔

ائیرپورٹ پر اس کے ہمراہ نور مقدم بھی تھی جو اسے روکنے کی کوشش کر رہی تھی کہ تم نہ جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ نور مقدم ننگے پاؤں ٹیکسی میں بیٹھی ہوئی تھی ، نور مقدم کے منع کرنے پر ظاہر جعفر نے امریکہ جانے کا ارادہ ترک کر دیا اور کہا کہ میں نے نہیں جا رہا جس پر دونوں واپس آ گئے۔ واپس آنے پر ہی ظاہر جعفر نے لڑکی پر تشدد کیا ، اسے قتل کیا اور پھر اس کا سر قلم کر دیا۔

ایک اور عجیب بات یہ کہ قتل کے دوران ظاہر جعفر اپنے گھر والوں سے بات کرتا رہا تھا، جب سر قلم ہو چکا تھا تو اس دوران اور اس کے بعد بھی ملزم کی اپنے والدین سے بات ہوتی رہی، اس کے بعد اسے نے کوشش کی کہ میں اگلی ہی فلائٹ سے امریکہ چلا جاؤں لیکن اس کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:

اپنا تبصرہ بھیجیں