مسلم لیگ ن میں بیانیے کی جنگ شدت اختیار کر گئی

اسلام آباد : مسلم لیگ ن میں بیانیے کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن میں مفاہمی اور مزاحمتی بیانیے رکھنے والے گروپس نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کر دی ہے۔ مزاحمتی گروپ کا کہنا ہے کہ مفاہمتی گروپ کی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ کشمیر ، سیالکوٹ انتخابات میں مفاہمتی گروپ منظر سے غائب ہو گیا۔

مزاحمتی گروپ کے مطابق اگر عہدے اتنے ہی پیارے ہیں تو پھر کاکردگی بھی دکھائیں۔ جس کے جواب میں مفاہمتی گروپ کا کہنا ہے کہ اختیار نہیں دیں گےم ٹانگیں کھینچیں گے تو کارکردگی کیسی ؟پارٹی صدر کی بجائے کشمیر مہم کا انچارج جب کسی اور کو بنایا جائے گا تو یہی ہو گا۔ ناکامیوں کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں، ذمہ داری لی تھی تو ناکامی بھی تسلیم کریں۔
ذرائع مسلم لیگ ن کے مطابق مفاہمتی اور مزاحمتی گروپس میں اختلافات ختم کروانے کے لیے مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ سینئیر لیگی رہنماؤں نے پارٹی بیانیے پر قیادت کو واضح پالیسی دینے کی اپیل بھی کر دی ہے۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ ن میں دو بیانیے اور ان بیانیوں کی بنیاد پر دو گروپس موجود ہونے کی خبریں کافی عرصہ سے گردش کر رہی ہیں۔

ایسے میں کسی بھی انتخابی مہم کے سلسلے میں جماعت کا ایک ساتھ نہ ہونا مسلم لیگ ن کے لیے سیاسی طور پر نقصان کا باعث بنتا ہے۔ آزاد کشمیر انتخابات میں ناکامی پر یہی کہا جا رہا ہے کہ ناکامی کی وجہ مسلم لیگ ن کا مزاحمتی بیانیہ ہے۔ بظاہر مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اپنے والد کے مزاحمتی بیانیے کو لے کر آگے چل رہی ہیں لیکن اس کے برعکس پارٹی صدر شہباز شریف مفاہمتی بیانیے پر یقین رکھتے ہیں۔

سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے اس حوالے سے بتایا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں ہارنے پر شہباز شریف نے خوب ڈانٹ پلائی، شہباز شریف نے اعلیٰ سطحی رہنماؤں کو ڈانٹا اور کہا کہ مجھے کیا بتا رہے ہو کہ آزاد کشمیر کا الیکشن ہار گئے ہیں۔ شہباز شریف نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ تم نے آزاد کشمیر کی انتخابی مہم میں فضولیات بکنے کے سوا کیا ہی کیا تھا ؟ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ڈسکہ کا الیکشن مریم نوا زکی تقاریر کی وجہ سے جیتے۔

حمزہ شہباز نے بھی ڈسکہ الیکشن سے قبل کئی لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائی تھیں۔ عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اگر یہی بیانیہ رہا تو پھر مسلم لیگ ن کا مستقبل کوئی زیادہ روشن نظر نہیں آ رہا۔ ڈسکہ الیکشن میں شاہد خاقان عباسی نظر آئے اور نہ ہی رانا ثنا اللہ کہیں نظر آئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مریم نواز نے مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماؤں کو اس قدر ڈی گریڈ کیا کہ انہوں نے الیکشن کو سنجیدہ لیا ہی نہیں۔ عارف حمید بھٹی کا مزید کیا کہنا تھا آپ بھی دیکھیں:

اپنا تبصرہ بھیجیں