ذاکر جعفر ساڑھے تین گھنٹے اپنے با اثر دوستوں سے قتل کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی درخواست کرتے رہے

اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے معاملے کو مبینہ طور پر نیا رنگ دینے کی کوشش کی۔ ظاہر جعفر کے والد ساڑھے تین گھنٹے تک اپنے با اثر دوستوں سے قتل کے معاملے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی درخواست کرتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق ذاکر جعفر نے ساڑھے چھ سے ساڑھے نو بجے کے دورانیے میں چوبیس لوگوں سے رابطہ کیا۔

اُن میں سے کچھ لوگوں کا کانٹینٹ فونز سے حاصل کیا گیا۔ جبکہ کچھ افارد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں سے دو لوگوں کا بیان اہمیت کا حامل ہے جو ذاکر جعفر کے قریبی دوست تھے۔ انہوں نے کہا کہ ذاکر جعفر نے ہمیں فون کر کے کہا کہ میرے گھر پر چوری ہوئی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق شہر قائد میں موجود ذاکر نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ ان کے اسلام آباد والے گھر میں چوری ہوگئی ہے، ڈکیتوں نے ان کے بیٹے ظاہر جعفر کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکو پینٹنگز اور قیمتی زیورات بھی لے گئے، جبکہ دوران مزاحمت بیٹے نے ایک ڈاکو کو جان سے مار دیا، معاملہ بہت خراب ہے اور میرے کنٹرول سے باہر ہے۔ اب اس قتل کے معاملے سے کیسے جان چھڑوائیں اس حوالے سے رہنمائی کریں کیونکہ ایک قتل ہو چکا ہے؟ ذرائع کے مطابق ایک دوست کو ساڑھے نو بجے کے قریب عصمت آدم جی نے بھی کال کی اور انہیں بتایا کہ وہ کچھ وکلا کی سروسز حاصل کرنا چاہتی ہیں تاکہ اُن کے گھر میں جو قتل ہوا ہے اُس کو چوری یا ڈکیتی کا کیس کہہ کر کیسے بچا جا سکتا ہے۔

راولپنڈی میں موجود ایک سکیورٹی فرم کو عصمت آدم جی اور ذاکر جعفر نے گیارہ مرتبہ کال کی اور ان سے مدد طلب کی تاکہ کیس میں مدد ہو اور شواہد مٹائے جا سکیں۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں