منشیات برآمدگی کیس میں راناثناء اللہ کو بری کر دیا گیا

لاہور: انسداد منشیات عدالت نے وفاقی وزیر راناثناء اللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں بری کر دیا۔تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے انسداد منشیات عدالت میں بریت کی درخواست دائر کی تھی، رانا ثناء اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے وکیل کی وساطت سے بریت کی درخواست دائر کی۔
رانا ثناء اللہ کی انسداد منشیات عدالت میں بریت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں بری کر دیا۔عدالت نے دیگر شریک ملزمان کو بھی بری کر دیا۔راناثںاء اللہ کی 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوئی تھی۔بریت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا اور پراسیکیوشن کے پاس ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ فواد چوہدری کے میڈیا پر بیان کے بعد مقدمے کی کوئی حیثیت نہیں رہی،اے این ایف کے گواہ اس مقدمے میں سپورٹ نہیں کر رہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت رانا ثناء اللہ کو بری کرنے کا حکم دے۔ دوران سماعت وزیر داخلہ کے وکیل فرہاد شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ منشیات برآمد کرنے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد اور انسپکٹر احسان اعظم الزامات کی تردید کررہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کے وکیل کے مؤقف پر سرکاری وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کو پابند کریں کہ آج ہی بحث کریں۔بعد ازاں عدالت نے رانا ثناء اللہ کی بریت کی درخواست پر دلائل کیلئے دوپہر 2 بجے کا وقت مقرر کر دیا۔ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور جھوٹے کیسز بنوائے گئے،ہمارے خلاف بنائے گئے بے بنیاد کیسز ختم ہونے چاہیے۔عمران خان مجھے کبھی مذاکرات کی دعوت نہیں دے گا اور نہ دعوت دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں